You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَيْءٌ فَخَرَجَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتْ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيحِ قَالَ سَهْلٌ التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ قَالَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Sahl bin Sa`d: The news about the differences amongst the people of Bani `Amr bin `Auf at Quba reached Allah's Apostle and so he went to them along with some of his companions to affect a reconciliation. Allah's Apostle was delayed there and the time for the prayer became due. Bilal came to Abu Bakr! and said, O Abu Bakr! Allah's Apostle is detained (there) and the time for the prayer is due. Will you lead the people in prayer? Abu Bakr replied, Yes, if you wish. So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr went forward and the people said Takbir. In the meantime, Allah's Apostle came piercing through the rows till he stood in the (first) row and the people started clapping. Abu Bakr, would never look hither and thither during the prayer but when the people clapped much he looked back and saw Allah's Apostle. The Prophet beckoned him to carry on. Abu Bakr raised both his hands, praised Allah and retreated till he stood in the row and Allah's Apostle went forward and led the people in the prayer. When he had finished the prayer, he addressed the people and said, O people! Why did you start clapping when something happened to you in the prayer? Clapping is for women. Whenever one is confronted with something unusual in the prayer one should say, 'Sub Han Allah'. Then the Prophet looked towards Abu Bakr and asked, What prevented you from leading the prayer when I beckoned you to carry on? Abu Bakr replied, It does not befit the son of Al Quhafa to lead the prayer in the presence of Allah's Apostle.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدا لعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابو حازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ قباءکے قبیلہ بنو عمروبن عوف میں کوئی جھگڑا ہوگیا ہے۔ اس لیے آپ کئی اصحاب کو ساتھ لے کر ان میں ملاپ کرانے کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلح صفائی کے لیے ٹھہر گئے۔ ادھر نماز کا وقت ہوگیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں آئے اور نماز کا وقت ہو گیا، تو کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے؟ آپ نے جواب دیا کہ ہاں اگر تم چاہتے ہوتوپڑھا دوں گا۔ چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور ابو بکر نے آگے بڑھ کر نیت باندھ لی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور صفوں سے گزر تے ہوئے آپ پہلی صف میں آکھڑے ہوئے، لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارنے شروع کر دیئے۔ ( سہل نے کہا کہ تصفیح کے معنی تصفیق کے ہیں ) آپ نے بیان کیا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نما زمیں کسی طرف متوجہ نہیںہوتے تھے۔ لیکن جب لوگوں نے بہت دستکیںدیں تو انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے ابو بکر کو نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ اس پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور پھر الٹے پاؤں پیچھے کی طرف چلے آئے اور صف میں کھڑے ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوکر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ لوگو! یہ کیا بات ہے کہ جب نماز میں کوئی بات پیش آتی ہے تو تم تالیاں بجانے لگتے ہو۔ یہ مسئلہ تو عورتوں کے لیے ہے۔ تمہیں اگر نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو سبحان اللہ کہا کرو۔ اس کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرما یا کہ ابوبکر!میرے کہنے کے باوجود تم نے نمازکیوں نہیں پڑھائی؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ابو قحافہ کے بیٹے کو زیب نہیں دیتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں نماز پڑھائے۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رب کے سامنے ہاتھوں کو اٹھا کر الحمد للہ کہا۔ اس میں کچھ ہرج ہوتا تو آپ ضرور منع فرمادیتے اور اس سے حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہوئی۔