You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتْ ابْنَتُهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ تَعْنِي إِزَارَهُ
Narrated Um 'Atiyya al-Ansariya: Allah's Apostle came to us when his daughter died and said, Wash her thrice or five times or more, if you see it necessary, with water and Sidr and then apply camphor or some camphor at the end; and when you finish, notify me. So when we finished it, we informed him and he gave us his waist-sheet and told us to shroud the dead body in it.
ہم سے اسماعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ام عطیہ انصاری رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ( زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما ) کی وفات ہوئی آپ وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو۔ غسل کے پانی میںبیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا ( یہ کہا کہ ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے خبر دے دینا۔ چنا نچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ کو خبر دیدی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو۔ آپ کی مراد اپنے ازار سے تھی۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مطلب باب یہ ہے کہ مومن مرنے سے ناپاک نہیں ہو جاتا اور غسل محض بدن کو پاک صاف کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس لیے غسل کے پانی میں بیر کے پتوں کا ڈالنا مسنون ہوا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر کو امام مالک نے مؤطا میں وصل کیا۔ اگر مردہ نجس ہوتا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس کونہ چھوتے نہ اٹھاتے اگر چھوتے تو اپنے اعضاءکو دھوتے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیاکہ جو میت کو نہلائے وہ غسل کرے اور جو اٹھا ئے وہ وضوکرے۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کو سعید بن منصور نے سند صحیح کے ساتھ وصل کیا اور یہ کہ “مومن نجس نہیں ہوتا”اس روایت کو مرفوعاً خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الغسل میں روایت کیا ہے اور سعد بن ابی وقاص کے قول کو ابن ابی شیبہ نے نکالا کہ سعد رضی اللہ عنہ کو سعید بن زید کے مرنے کی خبر ملی۔ وہ گئے اور ان کو غسل اور کفن دیا، خوشبو لگائی اور گھر میں آکر غسل کیا اور کہنے لگے کہ میں نے گرمی کی وجہ سے غسل کیا ہے نہ کہ مردے کو غسل دینے کی وجہ سے۔ اگر وہ نجس ہوتا تو میں اسے ہاتھ ہی کیوں لگا تا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کو اپنا ازار تبرک کے طور پر عنایت فرمایا۔ اس لیے ارشاد ہوا کہ اسے قمیص بنا دو کہ یہ ان کے بدن مبارک سے ملا رہے۔ جمہور کے نزدیک میت کو غسل دلانا فرض ہے۔