You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهِنَّ قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ
Narrated `Aisha: Allah's Apostle was shrouded in three Yemenite white Suhuliya (pieces of cloth) of cotton, and in them there was neither a shirt nor a turban.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبد اللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں ( ان کی خالہ ) ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ۔
بلکہ ایک ازار تھی ایک چادر ایک لفافہ پس سنت یہی تین کپڑے ہیں عمامہ باندھنا بدعت ہے۔ حنابلہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل نے اس کو مکروہ رکھا ہے اور شافعیہ نے قمیص اور عمامہ کا بڑھانا بھی جائز رکھا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ سفید کپڑوں میں کفن دیا کرو۔ ترمذی نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے بارے میں جتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان سب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث زیادہ صحیح ہے۔ افسوس ہے کہ ہمارے زمانہ کے لوگ زندگی بھی شادی غمی کے رسوم اور بدعات میں گرفتار رہتے ہیں اور مرتے وقت بھی بیچاری میت کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔ کہیں کفن خلاف سنت کرتے ہیں کہیں لفافہ کے اوپر ایک چادر ڈالتے ہیں کہیں میت پر شامیانہ تانتے ہیں، کہیں تیجا دسواں چہلم کرتے ہیں۔ کہیں قبرمیں پیری مریدی کا شجر رکھتے ہیں۔ کہیں قبر کا چراغ جلاتے ہیں۔ کہیں صندل شیرینی چادر چڑھاتے ہیں۔ کہیں قبر پر میلہ اور مجمع کر تے ہیں اور اس کا نام عرس رکھتے ہیں۔ کہیں قبر کو پختہ کرتے ہیں، اس پر عمارت اور گنبد اٹھاتے ہیں۔ یہ سب امور بدعت اور ممنوع ہیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کی آنکھیں کھولے اور ان کو نیک توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین ( وحیدی ) روایت میں کفن نبوی کے متعلق لفظ ’سحولیۃ” آیا ہے۔ جس کی تشریح علامہ شوکانی کے لفظوں میں یہ ہے۔ سحولیۃ بضم المھملتین ویروی بفتح اولہ نسبۃ الی سحول قریۃ بالیمن قال النووی والفتح اشھر وھو روایۃ الاکثرین قال ابن الاعرابی وغیرہ ھی ثیاب بیض نقیۃ لا تکون الامن القطن وقال ابن قتیبۃ ثیاب بیض ولم یخصھا بالقطن وفی روایۃ للبخاری “سحول” بدون نسبۃ وھو جمع سحل والسحل الثوب الا بیض النقی ولا یکون الامن قطن کما تقدم وقال الازھری بالفتح المدینۃ وبالضم الثیاب وقیل النسبۃ الی القریۃ بالضم واما بالفتح فنسبۃ الی القصار لانہ یسحل الثیاب ای ینقیھا کذا فی الفتح۔ ( نیل الاوطار، جلد:3ص:40 ) خلاصہ یہ کہ لفظ “سحولیہ” سین اورحاءکے ضمہ کے ساتھ ہے اور سین کا فتح بھی روایت کیا گیا ہے۔ جو ایک گاؤں کی طرف نسبت ہے جو یمن میں واقع تھا۔ ابن اعرابی وغیرہ نے کہا کہ وہ سفید صاف ستھرا کپڑا ہے جو سوتی ہوتا ہے۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں لفظ “سحول”آیا ہے جو سحل کی جمع ہے اور وہ سفید دھلا ہو اکپڑا ہوتا ہے۔ ازہری کہتے ہیں کہ سحول سین کے فتح کے ساتھ شہر مراد ہوگا اور ضمہ کے ساتھ دھوبی مراد ہوگا جوکپڑے کو دھو کر صاف شفاف بنا دیتا ہے۔