You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا دُفِنَ فَأَخْرَجَهُ فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ
Narrated Jabir: The Prophet came to (the grave of) `Abdullah bin Ubai after his body was buried. The body was brought out and then the Prophet put his saliva over the body and clothed it in his shirt.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرونے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبد اللہ بن ابی کو دفن کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبر سے نکلوایا اور اپنا لعاب دہن ا سکے منہ میں ڈالا اور اپنی قمیص پہنائی۔
عبد اللہ بن ابی مشہور منافق ہے جو جنگ احد کے موقع پر راستے میں سے کتنے ہی سادہ لوح مسلمانوں کو بہکا کر واپس لے آیا تھا اور اسی نے ایک موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ ہم مدنی اور شریف لوگ ہیں اور یہ مہاجر مسلمان ذلیل پردیسی ہیں۔ ہمارا داؤ لگے گا تو ہم ان کو مدینہ سے نکال باہر کریں گے۔ اس کا بیٹا عبداللہ سچا مسلمان صحابی رسول تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دل شکنی گوارا نہیں کی اور ازراہ کرم اپنا کرتہ اس کے کفن کے لیے عنایت فرمایا۔ بعضوں نے کہا کہ جنگ بدر میں جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ قید ہو کر آئے تو وہ ننگے تھے۔ان کا یہ حال زاردیکھ کر اسی عبداللہ بن ابی نے اپنا کرتا ان کو پہنچادیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بدلہ ادا کردیا کہ یہ احسان باقی نہ رہے۔ ان منافق لوگوں کے بارے میں پہلی آیت استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم ( التوبہ: 80 ) نازل ہوئی تھی۔ اس آیت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سمجھے کہ ان پر نماز پڑھنا منع ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سمجھایا کہ اس آیت میں مجھ کو اختیار دیا گیا ہے۔ تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ بعد میں آیت ولا تصل علي احد منہم ( التوبہء84 ) نازل ہوئی۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنے سے قطعاً روک دیا۔ پہلی اور دوسری روایتوں میں تطبیق یہ ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرتہ دینے کا وعدہ فرمادیا تھا پھر عبداللہ کے عزیزوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا اور عبداللہ کا جنازہ تیار کرکے قبر میں اتاردیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کیا جو روایت میں مذکور ہے