You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأُرَاهُ قَالَ وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنْ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنْ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ
Narrated Ibrahim: Once a meal was brought to `Abdur-Rahman bin `Auf and he was fasting. He said, Mustab bin `Umar was martyred and he was better than I and was shrouded in his Burd and when his head was covered with it, his legs became bare, and when his legs were covered his head got uncovered. Hamza was martyred and was better than I. Now the worldly wealth have been bestowed upon us (or said a similar thing). No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given earlier in this world. Then he started weeping and left his food.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے‘ انہیں ان کے باپ ابراہیم بن عبدالرحمن نے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے! مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے‘ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آسکی کہ اگر اس سے ان کا سرڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سرکھل جاتا اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی ( اسی طرح ) شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے۔ پھر ان کے بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہو پھر آپ اس طرح رونے لگے کہ کھانا بھی چھوڑ دیا۔
حضرت مصعب رضی اللہ عنہ کے ہاں صرف ایک چادر ہی ان کا کل متاع تھی، وہ بھی تنگ‘ وہی ان کے کفن میں دے دی گئی۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ حالانکہ حضرت عبدالرحمن روزہ دار تھے دن بھر کے بھوکے تھے پھر بھی ان تصورات میں کھانا ترک کردیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور اس قدر مالدار تھے کہ رئیس التجار کا لقب ان کو حاصل تھا۔ انتقال کے وقت دولت کے انبار ورثاءکو ملے۔ ان حالات میں بھی مسلمانوں کی ہر ممکن خدمات کے لیے ہر وقت حاضر رہا کرتے تھے۔ ایک دفعہ ان کے کئی سو اونٹ مع غلہ کے ملک شام سے آئے تھے۔ وہ سارا غلہ مدینہ والوں کے لیے مفت تقسیم فرما دیا۔ رضی اللہ عنہ وار ضاہ