You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ فَقَالَ قَدْ قَضَى قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَوْا فَقَالَ أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ وَإِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَضْرِبُ فِيهِ بِالْعَصَا وَيَرْمِي بِالْحِجَارَةِ وَيَحْثِي بِالتُّرَابِ
Narrated `Abdullah bin `Umar: Sa`d bin 'Ubada became sick and the Prophet along with `Abdur Rahman bin `Auf, Sa`d bin Abi Waqqas and `Abdullah bin Mas`ud visited him to inquire about his health. When he came to him, he found him surrounded by his household and he asked, Has he died? They said, No, O Allah's Apostle. The Prophet wept and when the people saw the weeping of Allah's Apostle (p.b.u.h) they all wept. He said, Will you listen? Allah does not punish for shedding tears, nor for the grief of the heart but he punishes or bestows His Mercy because of this. He pointed to his tongue and added, The deceased is punished for the wailing of his relatives over him. `Umar used to beat with a stick and throw stones and put dust over the faces (of those who used to wail over the dead).
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا‘ ان سے عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھے خبر دی عمر وبن حارث نے‘ انہیں سعید بن حارث انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لیے عبدالرحمن بن عوف‘ سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر گئے تو تیمار داروں کے ہجوم میں انہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وفات ہو گئی؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر ) رو پڑے۔ لوگوں نے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ سب بھی رونے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنو! اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو نکلنے پر بھی عذاب نہیں کرے گا اور نہ دل کے غم پر۔ ہاں اس کا عذاب اس کی وجہ سے ہوتا ہے‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا ( اور اگر اس زبان سے اچھی بات نکلے تو ) یہ اس کی رحمت کا بھی باعث بنتی ہے اور میت کو اس کے گھروالوں کے نوحہ وماتم کی وجہ سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ میت پر ماتم کرنے پر ڈنڈے سے مارتے‘ پتھر پھینکتے اور رونے والوں کے منہ میں مٹی جھونک دیتے۔
فوجدہ فی غاشیۃ اہلہ کا ترجمہ بعضوں نے یوں کیا ہے دیکھا تو وہ بے ہوش ہیں اور ان کے گردا گرد لوگ جمع ہیں۔ آپ نے لوگوں کو اکٹھا دیکھ کر یہ گمان کیا کہ شاید سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا۔ آپ نے زبان کی طرف اشارہ فرماکر ظاہر فرمایا کہ یہی زبان باعث رحمت ہے اگر اس سے کلمات خیر نکلیں اور یہی باعث عذاب ہے اگر اس سے بُرے الفاظ نکالے جائیں۔ اس حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جلال کا بھی اظہار ہوا کہ آپ خلاف شریعت رونے پیٹنے والوں پر انتہائی سختی فرماتے۔ فی الواقع اللہ طاقت دے تو شرعی اوامر ونواہی کے لیے پوری طاقت سے کام لینا چاہیے۔ حضرت سعد بن عبادہ انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ بڑے جلیل القدر صحابی ہیں۔ عقبہ ثانیہ میں شرف الاسلام سے مشرف ہوئے۔ ان کا شمار بارہ نقباءمیں ہے۔ انصار کے سرداروں میں سے تھے اور شان وشوکت میں سب سے بڑھ چڑھ کر تھے۔ بدر کی مہم کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مشاورتی اجلاس طلب فرمایا تھا اس میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ کا اشارہ ہماری طرف ہے۔ اللہ کی قسم! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم انصار کو سمندر میں کودنے کا حکم فرمائیں گے تو ہم اس میں کود پڑیں گے اور اگر خشکی میں حکم فرمائیں گے تو ہم وہاں بھی اونٹوں کے کلیجے پگھلاویں گے۔ آپ کی اس پر جوش تقریر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بے حد خوش ہوئے۔ اکثر غزوات میں انصار کا جھنڈا اکثر آپ ہی کے ہاتھوں میں رہتا تھا۔ سخاوت میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔ خاص طور پر اصحاب صفہ پر آپ کے جو دو کرم کی بارش بکثرت برساکرتی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے بے انتہا محبت تھی۔ اسی وجہ سے آپ کی اس بیماری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو آپ کی بیماری کی تکلیف دہ حالت دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ 15ھ میں بہ زمانہ خلافت فاروقی سرزمین شام میں بمقام حوران آپ کی شہادت اس طرح ہوئی کہ کسی دشمن نے نعش مبارک کو غسل خانہ میں ڈال دیا۔ انتقال کے وقت ایک بیوی اور تین بیٹے آپ نے چھوڑے۔ اور حوران ہی میں سپرد خاک کئے گئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین