You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلاَلٍ هُوَ الوَزَّانُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ اليَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ، لَوْلاَ ذَلِكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ غَيْرَ أَنَّهُ خَشِيَ - أَوْ خُشِيَ أَنَّ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا وَعَنْ هِلاَلٍ، قَالَ: كَنَّانِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يُولَدْ لِيحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: «أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا» حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمُ الحَائِطُ فِي زَمَانِ الوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ المَلِكِ، أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ، فَفَزِعُوا وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِكَ حَتَّى قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ: «لاَ وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا هِيَ إِلَّا قَدَمُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ»
Narrated `Aisha: Allah's Apostle in his fatal illness said, Allah cursed the Jews and the Christians, for they built the places of worship at the graves of their prophets. And if that had not been the case, then the Prophet's grave would have been made prominent before the people. So (the Prophet ) was afraid, or the people were afraid that his grave might be taken as a place for worship.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‘ ان سے ہلال بن حمیدنے‘ ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس مرض کے موقع پر فرمایا تھا جس سے آپ جانبرنہ ہوسکے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی یہود ونصاریٰ پر لعنت ہو۔ انہوں نے اپنے انبیاءکی قبروں کو مساجد بنالیا۔ اگر یہ ڈرنہ ہوتاتو آپ کی قبر بھی کھلی رہنے دی جاتی۔ لیکن ڈر اس کا ہے کہ کہیں اسے بھی لوگ سجدہ گاہ نہ بنالیں۔ اور ہلال سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر نے میری کنیت ( ابوعوانہ یعنی عوانہ کے والد ) رکھ دی تھی ورنہ میرے کوئی اولاد نہ تھی۔ہم سے محمد نے بیان کیا‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خبر دی اور ان سے سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک دیکھی ہے جو کوہان نما ہے۔ ہم نے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے علی بن مسہرنے بیان کیا‘ ان سے ہشام بن عروہ نے‘ ان سے ان کے والد نے کہ ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں ( جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک کی ) دیوار گری اور لوگ اسے ( زیادہ اونچی ) اٹھانے لگے تو وہاں ایک قدم ظاہر ہوا۔ لوگ یہ سمجھ کر گھبرا گئے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے۔ کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو قدم کو پہچان سکتا۔ آخر عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نہیں خدا گواہ ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم نہیں ہے بلکہ یہ تو عمر رضی اللہ عنہ کا قدم ہے۔