You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى
Narrated 'Abdullah bin Abu Aufa : Whenever a person came to the Prophet with his alms, the Prophet would say, O Allah! Send your Blessings upon so and so. My father went to the Prophet with his alms and the Prophet said, O Allah! Send your blessings upon the offspring of Abu Aufa.
ہم سے حفص بن عمر نے بنان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمروبن مرہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تو آپ ان کے لیے دعا فرماتے۔ اے اللہ! آل فلاں کو خیرو برکت عطا فرما ‘ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! آل ابی اوفیٰ کو خیروبرکت عطا فرما۔
حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے ثابت فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی خلفائے اسلام کے لیے مناسب ہے کہ وہ زکوٰۃ ادا کرنے والوں کے حق میں خیروبرکت کی دعائیں کریں۔ لفظ امام سے ایسے ہی خلیفہ اسلام مراد ہیں جو فی الواقع مسلمانوں کے لیے انما الامام جنۃ یقاتل من ورائہ الخ ( امام لوگوں کے لیے ڈھال ہے جس کے پیچھے ہوکر لڑائی کی جاتی ہے ) کے مصداق ہوں۔ زکوٰۃ اسلامی اسٹیٹ کے لیے اور اس کے بیت المال کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدنی ہے جس کے وجود پذیر ہونے سے ملت کے کتنے ہی مسائل ہوتے ہیں۔ عہد رسالت اور پھر عہد خلافت راشدہ کے تجربات اس پر شاہد عادل ہیں۔ مگر صد افسوس کہ اب نہ تو کہیں وہ صحیح اسلامی نظام ہے اور نہ وہ حقیقی بیت المال۔ اس لیے خود مالداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی دیانت کے پیش نظر زکوٰۃ نکالیں اور جو مصارف ہیں ان میں دیانت کے ساتھ خرچ کریں۔ دور حاضرہ میں کسی مولوی یا مسجد کے پیش امام یا کسی مدرسہ کے مدرس کو امام وقت خلیفہ اسلام تصور کرکے اور یہ سمجھ کر کہ ان کو دئیے بغیر زکوٰۃ ادا نہ ہوگی‘ زکوٰۃ ان کے حوالہ کرنا بڑی نادانی بلکہ اپنی زکوٰۃ کو غیر مصرف میں خرچ کرنا ہے۔