You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِلرُّكْنِ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَمَكَ مَا اسْتَلَمْتُكَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ قَالَ فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنَّا رَاءَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ أَهْلَكَهُمْ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ شَيْءٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ
Narrated Zaid bin Aslam from his father who said: `Umar bin Al-Khattab addressed the Corner (Black Stone) saying, 'By Allah! I know that you are a stone and can neither benefit nor harm. Had I not seen the Prophet touching (and kissing) you, I would never have touched (and kissed) you.' Then he kissed it and said, 'There is no reason for us to do Ramal (in Tawaf) except that we wanted to show off before the pagans, and now Allah has destroyed them.' `Umar added, '(Nevertheless), the Prophet did that and we do not want to leave it (i.e. Ramal).'
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبردی، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبردی، انہیں ان کے والد نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو خطاب کرکے فرمایا۔ بخدا مجھے خوب معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کوئی نفع پہنچا سکتاہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ اس کے بعد آپ نے بوسہ دیا۔ پھر فرمایا اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی تو اللہ نے ان کو تباہ کردیا۔ پھر فرمایا جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند نہیں کرتے۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ نے پہلے رمل کی علت اور سبب پر خیال کرکے اس کو چھوڑ دیناچاہا۔ پھر ان کو خیال آیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فعل کیا تھا۔ شاید اس میں اور کوئی حکمت ہو اور آپ کی پیروی ضروری ہے۔ اس لیے اس کو جاری رکھا ( وحیدی )