You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ فَقَامَتْ تُصَلِّي فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لَا فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْت نَعَمْ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتْ الْجَمْرَةَ ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتْ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهُ مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ يَا بُنَيَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ
Narrated `Abdullah: (the slave of Asma') During the night of Jam', Asma' got down at Al-Muzdalifa and stood up for (offering) the prayer and offered the prayer for some time and then asked, O my son! Has the moon set? I replied in the negative and she again prayed for another period and then asked, Has the moon set? I replied, Yes. So she said that we should set out (for Mina), and we departed and went on till she threw pebbles at the Jamra (Jamrat-Al-`Aqaba) and then she returned to her dwelling place and offered the morning prayer. I asked her, O you! I think we have come (to Mina) early in the night. She replied, O my son! Allah's Apostle gave permission to the women to do so.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ ان سے اسماءکے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ ان سے اسماءبنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ رات ہی میں مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں، کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے ! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں، اس لیے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں، انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو (منی کو ) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے، وہ (منی میں ) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آگئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب ! یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نماز پرھ لی۔ انہوں نے کہا بیٹے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
معلوم ہوا کہ سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں مار لینا درست ہے، لیکن حنفیہ نے اس کو جائز نہیں رکھا اور امام احمد اور اسحاق اور جمہور علماءکا یہ قول ہے کہ صبح صادق سے پہلے درست نہیں اگر کوئی اس سے پہلے مارے تو صبح ہونے کے بعد دوبارہ مارنا چاہئے اور شافعی کے نزدیک صبح سے پہلے کنکریاں مار لینا درست ہے۔ ( وحیدی )