You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَقَالَ فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ أَفَتَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ بَلَدٌ حَرَامٌ أَفَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهْرٌ حَرَامٌ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا وَقَالَ هِشَامُ بْنُ الْغَازِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ بِهَذَا وَقَالَ هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اشْهَدْ وَوَدَّعَ النَّاسَ فَقَالُوا هَذِهِ حَجَّةُ الْوَدَاعِ
Narrated Ibn `Umar: At Mina, the Prophet (p.b.u.h) said, Do you know what is the day today? The people replied, Allah and His Apostle know it better. He said, It is the forbidden (sacred) day. And do you know what town is this? They replied, Allah and His Apostle know it better. He said, This is the forbidden (Sacred) town (Mecca). And do you know which month is this? The people replied, Allah and His Apostle know it better. He said, This is the forbidden (sacred) month. The Prophet added, No doubt, Allah made your blood, your properties, and your honor sacred to one another like the sanctity of this day of yours in this month of yours in this town of yours. Narrated Ibn `Umar: On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja), the Prophet stood in between the Jamrat during his Hajj which he performed (as in the previous Hadith) and said, This is the greatest Day (i.e. 10th of Dhul-Hijjah). The Prophet started saying repeatedly, O Allah! Be Witness (I have conveyed Your Message). He then bade the people farewell. The people said, This is Hajjat-al-Wada`).
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی، انہیں ان کے باپ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں فرمایا کہ تم کو معلوم ہے ! آج کونسا دن ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا دن ہے او ریہ بھی تم کو معلوم ہے کہ یہ کونسا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا شہر ہے اور تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کونسا مہینہ ہے، لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا مہینہ ہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا خون ! تمہارا مال اور عزت ایک دوسرے پر (ناحق ) اس طرح حرام کر دی ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہینہ اور اس شہر میں ہے۔ ہشام بن غاز نے کہا کہ مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں دسویں تاریخ کو جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ دیکھو ! یہ (یوم النحر ) حج اکبر کا دن ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے کہ اے اللہ ! گواہ رہنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر چونکہ لوگوں کو رخصت کیا تھا۔ (آپ سمجھ گئے کہ وفات کا زمانہ آن پہنچا ) جب سے لوگ اس کوحج کو حجۃ الودا ع کہنے لگے۔
حج اکبر حج کو کہتے ہیں اور حج اصغر عمرہ کو کہتے ہیں اور عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ نویں تاریخ جمعہ کو آجائے تو وہ حج اکبر ہے، اس کی سند صحیح حدیث سے کچھ نہیں، البتہ چند ضعیف حدیثیں اس حج کی زیادہ فضیلت میں وارد ہیں جس میں نویں تاریخ جمعہ کو آن پڑے۔ بعضوں نے کہا یوم الحج الاصغر نویں تاریخ کو اور یوم الحج الاکبر دسویں تاریخ کو کہتے ہیں کہ ان ہی دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ” اذا جاءنصر اللّٰہ“ نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ اب دنیا سے روانگی قریب ہے، اب ایسے اجتماع کا موقع نہ مل سکے گا اور بعد میں ایسا ہی ہوا فیہ دلیل لمن یقول ان یوم الحج الاکبر ہو یوم النحر یعنی اس حدیث میں اس شخص کی دلیل موجود ہے جو کہتا ہے کہ حج اکبر کے دن سے مراد دسویں تاریخ ہے بس عوام میں جو مشہور ہے کہ اگر جمعہ کے دن حج واقع ہو تو اسے حج اکبر کہا جاتا ہے، یہ خیال قوی نہیں انہ نبہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الخطبۃ المذکورۃ علی تعظیم یوم النحر و علی تعظیم شہر ذی الحجۃ و علی تعظیم البلد الحرام یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس خطبہ میں یوم النحر اور ماہ ذی الحجہ اور مکۃ المکرمہ کی عظمتوں پر تنبیہ فرمائی کہ امت ان اشیاءمقدسہ کو یاد رکھے اور جو نصائح و وصایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دئیے جارہے ہیں امت ان کو تاابد فراموش نہ کرے۔