You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, I was ordered to migrate to a town which will swallow (conquer) other towns and is called Yathrib and that is Medina, and it turns out (bad) persons as a furnace removes the impurities of iron.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے شہر (میں ہجرت ) کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھالے گا۔ (یعنی سب کا سردار بنے گا ) منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے ) لوگوں کو اس طرح باہر کردیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔
امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ ائمہ اربعہ میں سے ایک مشہور ترین امام ہیں، جو انس بن مالک بن ابی عامر کے بیٹے اور اصبحی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ 95ھ میں پیدا ہوئے اور مدینہ طیبہ میں بعمر84 سال179ھ میں فات پائی۔ آپ نہ صرف حجاز کے امام تھے بلکہ حدیث و فقہ میں تمام مسلمانوں کے مقتداتھے آپ کے فخر کے لیے اسی قدر کافی ہے کہ امام شافعی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں، آپ نے زہری، یحییٰ بن سعید، نافع، محمد بن منکدر، ہشام بن عروہ، یزید بن اسلم، ربیعہ بن ابوعبدالرحمن اور ان کے علاوہ بہت سے حضرات سے علم حدیث حاصل کیا اورآپ سے اس قدر مخلوق نے روایت کی جن کا شمار نہیں ہوسکتا۔ آپ کے شاگرد پورے ملک کے امام بنے جن میں امام شافعی، محمد بن ابراہیم بن دینار، ابوہاشم عبدالعزیز بن ابی حازم شامل ہیں جو اپنے علم و عمل کے لحاظ سے آپ کے شاگردوں میں بے نظیر مانے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں معین بن عیسیٰ، یحییٰ بن یحییٰ، عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، عبداللہ بن وہب جیسے لوگوں کا شمارنہیں، یہی امام بخاری، مسلم، ابوداود، ترمذی، احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین جیسے محدثین کرام کے اساتذہ ہیں۔ جب حدیث کا درس دیتے تو وضو فرما کر مسند پر تشریف لاتے۔ داڑھی میں کنگھا کرتے، خوشبو استعمال فرماتے اور نہایت باوقار اورپرہیئت ہو کر بیٹھتے اور فرمایا کرتے کہ میں یہ اہتمام حدیث نبوی کی عظمت کرنے کے لیے کرتا ہوں۔ ابوعبدللہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما ہیں، لوگ ارد گرد ہیں اور امام مالک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مودبانہ کھڑے ہوئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مشک کا ڈھیر رکھا ہوا ہے اور آپ مٹھیاں بھر بھر کر وہ مشک عنبر امام مالک کو دے رہے ہیں۔ اورامام مالک اسے لوگوں پر چھڑک رہے ہیں۔ مطرف نے کہا کہ میں نے اس کی تعبیر علم حدیث کی خدمت اور اتباع سنت سمجھی، امام شافعی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے حضرت امام مالک کے مکان کے دروازے پر کچھ خراسان کے گھوڑوں کی جماعت اورکچھ مصر کے خچروں کا غول دیکھے جن سے بہتر میں نے کبھی نہیں دکھے تھے۔ میں نے امام سے عرض کیا کہ یہ کیسے اچھے ہیں، آپ نے فرمایا کے اے ابوعبداللہ ! یہ تمام میری جانب سے آپ کے لیے تحفہ ہیں، قبول فرمائیے۔ میں نے گزارش کی اپنی سواری کے لیے کوئی جانور رکھ لیجئے۔ جواب دیا کہ مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ جس زمین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرام گاہ بننے کا شرف حاصل ہے میں اسے کسی جانور کے کھروں سے روند کر گزاروں۔ آپ کے مناقب کے لیے دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ ( آمین )