You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَصُومُ فِي السَّفَرِ وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Hamza bin `Amr Al-Aslami asked the Prophet, Should I fast while traveling? The Prophet replied, You may fast if you wish, and you may not fast if you wish.
( دوسری سند امام بخاری نے کہا کہ ) اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عر ض کی میں سفر میں روزہ رکھوں؟ وہ روزے بکثرت رکھا کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو روزہ رکھ اور جی چاہے افطار کر۔
اس مسئلہ میں سلف کا اختلاف ہے بعضوں نے کہا کہ سفر میں اگر روزہ رکھے گا تو اس سے فرض روزہ ادا نہ ہوگا پھر قضا کرنا چاہئے اور جمہور علماءجیسے امام مالک اور شافعی اور ابوحنیفہ رحمہم اللہ یہ کہتے ہیں کہ روزہ رکھنا سفر میں افضل ہے اگر طاقت ہو اور کوئی تکلیف نہ ہو اور ہمارے امام احمد بن حنبل اور اوزاعی اور اسحق اور اہل حدیث یہ کہتے ہیں کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا افضل ہے بعض نے کہا دونوں برابر ہیں روزہ رکھے یا افطار کرے، بعض نے کہا جو زیادہ آسان ہو وہی افضل ہے۔ ( وحیدی ) حافظ ابن حجر نے اس امر کی تصریح فرمائی ہے کہ حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے نفل روزہ کے بارے میں نہیں بلکہ رمضان شریف کے فرض روزوں ہی کے بارے میں دریافت کیا تھا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی رخصۃ من اللہ فمن اخذ بہا فحسن و من احب ان یصوم فلا جناح علیہ ( فتح الباری ) یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب دیا کہ یہ اللہ کی طرف سے رخصت ہے جو اسے قبول کرے پس وہ بہتر ہے اور جو روزہ رکھنا ہی پسند کرے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ حضرت علامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لفظ رخصت واجب ہی کے مقابلہ پر بولا جاتا ہے اس سے بھی زیادہ صراحت کے ساتھ ابوداؤد اور حاکم کی روایت میں موجود ہے کہ اس نے کہا تھا کہ میں سفر میں رہتا ہوں اور ماہ رمضان حالت سفر ہی میںمیرے سامنے آجاتا ہے اس سوال کے جواب میں ایسا فرمایا جو مذکور ہوا۔