You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ لَهَا مَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَ كُلْ قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ قَالَ فَأَكَلَ فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ قَالَ نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ قُمْ الْآنَ فَصَلَّيَا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ سَلْمَانُ
Narrated Abu Juhaifa: The Prophet made a bond of brotherhood between Salman and Abu Ad-Darda.' Salman paid a visit to Abu Ad-Darda' and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state. She replied, Your brother Abu Ad-Darda' is not interested in (the luxuries of) this world. In the meantime Abu Ad-Darda' came and prepared a meal for Salman. Salman requested Abu Ad- Darda' to eat (with him), but Abu Ad-Darda' said, I am fasting. Salman said, I am not going to eat unless you eat. So, Abu Ad-Darda' ate (with Salman). When it was night and (a part of the night passed), Abu Ad-Darda' got up (to offer the night prayer), but Salman told him to sleep and Abu Ad- Darda' slept. After sometime Abu Ad-Darda' again got up but Salman told him to sleep. When it was the last hours of the night, Salman told him to get up then, and both of them offered the prayer. Salman told Abu Ad-Darda', Your Lord has a right on you, your soul has a right on you, and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who has a right on you. Abu Ad- Darda' came to the Prophet and narrated the whole story. The Prophet said, Salman has spoken the truth.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا، ان سے ابوالعمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی حجیفہ نے او ران سے ان کے والد ( وہب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان اور ابوالدرداءرضی اللہ عنہ میں ( ہجرت کے بعد ) بھائی چارہ کرایا تھا۔ ایک مرتبہ سلمان رضی اللہ عنہ، ابودرادءرضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے گئے۔ تو ( ان کی عورت ) ام درداءرضی اللہ عنہا کو بہت پھٹے پرانے حال میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ یہ حالت کیوں بنا رکھی ہے؟ ام درداءرضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی ابوالدرداءرضی اللہ عنہ ہیں جن کی دنیا کی کوئی حاجت ہی نہیں ہے پھر ابوالدرداءرضی اللہ عنہ بھی آگئے او ران کے سامنے کھانا حاضر کیا اور کہا کہ کھانا کھاؤ، انہوں نے کہا کہ میں توروزے سے ہوں، اس پر حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بھی اس وقت تک کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک تم خود بھی شریک نہ ہوگے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وہ کھانے میں شریک ہوگئے ( اور روزہ توڑ دیا ) رات ہوئی تو ابوالدرداءرضی اللہ عنہ عبادت کے لیے اٹھے اور اس مرتبہ بھی سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب رات کا آخری حصہ ہوا تو سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب رات کا آخری حصہ ہوا تو سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اچھا اب اٹھ جاؤ۔ چنانچہ دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہارے رب کا بھی تم پر حق ہے۔ جان کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، اس لیے ہر حق والے کے حق کو ادا کرنا چاہئے، پھر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا۔
عبادت الٰہی کے متعلق کچھ غلط تصورات ادیان عالم میں پہلے ہی سے پائے جاتے رہے ہیں۔ ان ہی غلط تصورات کی اصلاح کے لیے پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ابتدائے اسلام میں بعض صحابہ بھی ایسے تصورات رکھتے تھے۔ جن میں سے ایک حضرت ابودرادءرضی اللہ عنہ بھی تھے جو یہ تصور رکھتے کہ نفس کشی بایں طور کرنا کہ جائز حاجات بھی ترک کرکے حتی کہ رات کو آرام ترک کرنا، دن میں ہمیشہ روزہ سے رہنا ہی عبادت ہے اور یہی اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے ان کے اس تصور کی عملاً اصلاح فرمائی اور بتلایا کہ ہر صاحب حق کاحق ادا کرنا یہ بھی عبادت الٰہی ہی میں داخل ہے، بیوی کے حقوق ادا کرنا، جس میں اس سے جماع کرنا بھی داخل ہے۔ اور رات میں آرام کی نیند سونا اور دن میں متواتر نفل روزوں کی جگہ کھانا پینا یہ سب امور داخل عبادت ہیں۔ ان ہر دو بزرگ صحابیوں کا جب یہ واقعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ نے حضرت سلمان کی تائید فرمائی اور بتلایا کہ عبادت الٰہی کا حقیقی تصور یہی ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بلکہ حقوق النفس بھی ادا کئے جائیں۔