You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade the selling of things by a town dweller on behalf of a desert dweller; and similarly Najsh was forbidden. And one should not urge somebody to return the goods to the seller so as to sell him his own goods; nor should one demand the hand of a girl who has already been engaged to someone else; and a woman should not try to cause some other woman to be divorced in order to take her place.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی ا للہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اسباب بیچے اور یہ کہ کوئی ( سامان خریدنے کی نیت کے بغیر دوسرے اصل خریداروں سے ) بڑھ کر بولی نہ دے۔ اسی طرح کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ کرے۔ کوئی شخص ( کسی عورت کو ) دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپنا پیغام نہ بھیجے۔ اور کوئی عورت اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کرلے۔
یعنی باہر والے جو غلہ یا اشیاءباہر سے لاتے ہیں، وہ اکثر بستی والوں کے ہاتھ سستا بیچ کر گھروں کو چلے جاتے ہیں۔ اب کوئی شہر والا ان کو بہکائے، اور کہے ابھی نہ بیچو، یہ مال میرے سپرد کردو، میں اس کو مہنگا بیچ دوں گا۔ تو اس سے منع فرمایا، کیوں کہ یہ بستی والوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ محض بھاؤ بگاڑنے کے لیے بولی چڑھا دیتے ہیں۔ اور ان کی نیت خریدنے کی نہیں ہوتی۔ یہ سخت گناہ ہے اپنے دوسرے بھائی کو نقصان پہنچانا ہے۔ اسی طرح ایک عورت کے لیے کسی مرد نے پیغام نکاح دیا ہے تو کوئی دوسرا اس کو پیغام نہ دے کہ ہ بھی اپنے بھائی کی حق تلفی ہے۔ اسی طرح کوئی عورت کسی شادی شدہ مرد سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو اس کو یہ جائز نہیں کہ اس کی پہلی موجودہ بیوی کو طلاق دلوانے کی شرط لگائے کہ یہ اس بہن کی سخت حق تلفی ہے۔ اس صورت میں وہ عورت اور مرد ہر دو گنہگار ہوں گے۔