You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّى اصْطَرَفَ مِنِّي فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ حَتَّى يَأْتِيَ خَازِنِي مِنْ الْغَابَةِ وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ
Narrated Ibn Shihab: that Malik bin Aus said, I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin 'Ubaidullah called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, Wait till my storekeeper comes from the forest. `Umar was listening to that and said, By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah's Apostle said, 'The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس رضی ا للہ عنہ نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ ( انہوں نے بیان کا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبید اللہ رضی ا للہ عنہما نے بلایا۔ اور ہم نے ( اپنے معاملہ کی ) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا۔ وہ سونے ( اشرفیوں ) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔ عمر رضی ا للہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ رضی ا للہ عنہ نے فرمایا خدا کی قسم ! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ گیہوں گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ جو جو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔
لفظ ہاءو ہاءکی لغوی تحقیق علامہ شوکانی یوں فرماتے ہیں : ( و ہاءو ہاء ) بالمد فیہما و فتح الہمزۃ و قیل بالکسر و قیل بالسکون و المعنی خذوہات و یقال ہاءبکسر الہمزۃ بمعنی ہات و بفتحہا بمعنی خذو قال ابن الاثیر ہاءو ہاءہو ان یقول کل واحد من البیعین ہاءفیعطیہ ما فی یدہ و قال الخلیل ھاءکلمۃ تستمل عند المناولۃ و القمصود من قولہ ہاءو ہاءان یقول کل واحد من المتعاقدین لصاحبہ ہاءفیتقابضان فی المجلس ( نیل ) خلاصہ مطلب یہ ہے کہ لفظ ہاءمد کے ساتھ اور ہمزہ کے فتح اور کسرہ ہر دو کے ساتھ مستعمل ہیں بعض لوگوں نے اسے ساکن بھی کہا ہے۔ اس کے معنی خذ ( لے لے ) اور ہات ( یعنی لا ) کے ہیں۔ اور ایسا بھی کہا گیا ہے کہ ہاءہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ( لا ) کے معنی میں ہے اور فتح کے ساتھ خذ ( پکڑ ) کے معنی میں ہے۔ ابن اثیر نے کہا کہ ہاءو ہاءکہ خرید و فروخت کرنے والے ہر دو ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ خریدار روپے دیتا ہے اور تاجر مال ادا کرتا ہے اس لیے اس کا ترجمہ ہاتھوں ہاتھ کیا گیا، گویا ایک مجلس میں ان ہر دو کا قبضہ ہو جاتا ہے۔