You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَفْعَلْ بِعْ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet asked, Are all the dates of Khaibar like this? He replied, By Allah, no, O Allah's Apostle! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours. Allah's Apostle said, Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمن نے، ان سے سعید بن مسیب نے، ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں خدا کی قسم یا رسول اللہ ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور ( اس سے گھٹیا کھجوروں کے ) دو صاع دے کر خریدتے ہیں۔ اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔
اس صورت میں بیاج سے محفوظ رہے گا۔ ایسا ہی سونا کے بدلے میں دوسرا سونا کم وبیش لینے کی ضرورت ہے، تو پہلے سونے کو روپوں یا اسباب کے بدل بیچ ڈالے۔ پھر روپوں یا اسباب کے عوض دوسرا سونا لے لے۔ حافظ فرماتے ہیں و فی الحدیث جواز اختیارطیب الطعام و جواز الوکالۃ فی البیع و غیرہ و فیہ ان البیوع الفاسدۃ ترد الخ یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اچھے غلے کو پسند کرنا جائز ہے اور بیع وغیرہ میں وکالت درست ہے اور یہ بھی کہ بیع فاسد کو رد کیا جاسکتا ہے۔ اس حدیث میں خیبر کا ذکر آیا ہے جو یہودیوں کی ایک بستی مدینہ شریف سے شمال مشرق میں تین چار منزل کے فاصلہ پر واقع تھی۔ اس مقام پر مدینہ کے یہودی قبائل کو ان کی مسلسل غداریوں اور فتنہ انگیزیوں کی وجہ سے جلاوطن کر دیا گیا تھا۔ اور یہاں آنے کے بعد وہ دوسرے یہودیوں کو ساتھ لے کر ہر وقت اسلام کے استیصال کے لیے تدبیریں کرتے تھے۔ اس طرح خیبر عام اشتعال اور فسادات کا مرکز بنا ہوا تھا۔ ان کی ان غلط در غلط کوششوں کو پامال کرنے اور وہاں قیام امن کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم 7ھ میں چودہ سو جاں نثار صحابہ کرام کے ہمراہ سفر فرمایا۔ یہود خیبر نے یہ اطلاع پاکر جملہ اقوام عرب کی طرف امداد کے لیے اپنے قاصد و سفراءدوڑائے مگر صرف بنی فزارہ ان کی امداد کے نام سے آئے۔ وہ بھی موقع پاکر مسلمانوں کے اونٹوں کے گلے لوٹ کر واپس بھاگ گئے اور یہود تنہا رہ گئے۔ بڑی خون ریز جنگ ہوئی، آخر اللہ پاک نے اپنے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مبین عطا فرمائی اور یہودیوں کو شکست فاش ہوئی۔ اطراف میں بھی یہودیوں کے مختلف مواضعات تھے۔ وطیح، سلالم، فدک وغیرہ ان کے باشندوں نے خود بخود اپنے آپ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کر دیا اور معافی کے خواستگار ہوئے۔ آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت فیاضی سے سب کو معافی دے دی ان کی جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ میں کوئی دست اندازی نہیں کی گئی۔ ان کو پوری مذہبی آزادی بھی دے دی گئی اور زمین کی نصف پیداوار پر ان کی حفاظت کا ذمہ اٹھایا گیا۔ اور وہاں سے غلہ کی وصولی کے لیے ایک شخص کو تحصیل دار مقرر کیا گیا۔ اسی کا ذکر اس حدیث میں مذکور ہے اور یہ بیع کا معاملہ بھی اس تحصیلدار صاحب سے متعلق ہے۔ مزید تفصیل اپنے مقام پر آئے گی۔