You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثني زهير بن حرب، حدثنا يعقوب، حدثنا أبي، عن صالح، قال حدث ابن شهاب، أن عبيد الله، أخبره أن زيد بن خالد وأبا هريرة رضى الله عنهما أخبراه أنهما، سمعا رسول الله صلى الله عليه وسلم يسأل عن الأمة تزني ولم تحصن قال "اجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها بعد الثالثة أو الرابعة"
Narrated Zaid bin Khalid and Abu Huraira: that Allah's Apostle was asked about an unmarried slave-girl who committed illegal sexual intercourse. They heard him saying, Flog her, and if she commits illegal sexual intercourse after that, flog her again, and on the third (or the fourth) offense, sell her.
مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، انہو ںنے کہا کہ ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، انہوںنے کہا کہ ہم سے صالح نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبید اللہ نے خبر دی، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ سے غیر شادی شدہ باندی کے متعلق جو زنا کرلے سوال کیا گیا، آپ نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگروہ زنا کرلے تو اسے کوڑے لگاؤ۔ اور پھر اسے بیچ دو۔ ( آخری جملہ آپ نے ) تیسری یا چوتھی مرتبہ کے بعد ( فرمایا تھا )۔
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔ حافظ نے کہا ا س حدیث سے یہ نکلا کہ لونڈی جب زنا کرے تو ا س کو بیچ ڈالیں اور یہ عام ہے اس لونڈی کو بھی شامل ہے جو مدبرہ ہے۔ تو مدبرہ کی بیع کا جواز نکلا، عینی نے اس پر یہ اعتراض کیا کہ حدیث میں جواز بیع مکرر سہ کرر زنا کرانے پر موقوف رکھا گیا ہے اور ان لوگوں کے نزدیک تو مدبرہ کی بیع ہر حال میں درست ہے خواہ وہ زنا کرائے یا نہ کرائے، تو اس سے استدلال صحیح نہیں ہوسکتا۔ میں کہتا ہوں کہ عینی کا اعتراض فاسد ہے۔ اس لیے کہ مدبرہ لونڈی اگر مکرر سہ کرر زنا کرائے تو اس کے بیچنے کا جواز اس حدیث سے نکلا اور جو لوگ مدبر کی بیع کو جائز نہیں سمجھتے وہ زنا کرنے کی صورت میں بھی اس کے جواز کے قائل نہیں ہیں۔ پس یہ حدیث ان کے قول کے خلاف ہوئی اور موافق ہوئی ان کے جو مدبر کی بیع کے جواز کے قائل ہیں۔ اور گو بیع کا حکم اس حدیث میں زنا کے مکرر سہ کرر ہونے پر دیا گیا ہے، مگر قرینہ دلالت کرتا ہے کہ بیع اس پر موقوف نہیں ہے۔ اس لیے کہ جو لونڈی مطلق زنا نہ کرائے یا ایک ہی بار کرائے اس کا بھی بیچنا درست ہے۔ اب عینی کا یہ کہنا کہ یہ دلالت بعبارۃ النص ہے یا اشارۃ النص یا دلالۃ النص ؟ اس کے جواب میں یہ کہیں گے کہ یہ دلالۃ النص ہے کیوں کہ حدیث میں مطلق لونڈی کا ذکر ہے اور وہ مدبرہ کو شامل ہے۔ ( وحیدی )