You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى وَهُوَ كَاذِبٌ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ فَيَقُولُ اللَّهُ الْيَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاكَ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, There are three types of people whom Allah will neither talk to, nor look at, on the Day of Resurrection. (They are): -1. A man who takes an oath falsely that he has been offered for his goods so much more than what he is given, -2. a man who takes a false oath after the `Asr prayer in order to grab a Muslim's property, and -3. a man who withholds his superfluous water. Allah will say to him, Today I will withhold My Grace from you as you withheld the superfluity of what you had not created.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابوصالح سمان نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات بھی نہ کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر اٹھا کے دیکھے گا۔ وہ شخص جو کسی سامان کے متعلق قسم کھائے کہ اسے اس کی قیمت اس سے زیادہ دی جارہی تھی جتنی اب دی جارہی ہے حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔ وہ شخص جس نے جھوٹی قسم عصر کے بعد اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ ایک مسلمان کے مال کو ہضم کرجائے۔ وہ شخص جو اپنی ضرورت سے بچے پانی سے کسی کو روکے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج میں اپنا فضل اسی طرح تمہیں نہیں دوں گا جس طرح تم نے ایک ایسی چیز کے فالتو حصے کو نہیں دیا تھا جسے خود تمہارے ہاتھوں نے بنایا بھی نہ تھا۔ علی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو سے کئی مرتبہ بیان کیا کہ انہوں نے ابوصالح سے سنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کی سند پہنچاتے تھے۔
حدیث میں بیان کردہ مضمون نمبر3سے ترجمہ باب نکلتا ہے کیوں کہ ضرورت سے زیادہ پانی روکنے پر یہ سزا ملی تو معلوم ہوا کہ بقدر ضرورت اس کو روکنا جائز تھا۔ اور وہ اس کا حق رکھتا تھا۔ بعض نے کہا یہ جو فرمایا جو تیرا بنایا ہوا نہ تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر وہ پانی اس نے اپنی محنت سے نکالا ہوتا، جیسے کنواں کھودا ہوتا یا مشک میں بھر کر لایا ہوتا تو وہ اس کا حق دا رہوتا۔ ( وحیدی )