You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ بِهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهُ انْقَطَعَ طِيَلُهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ فَهِيَ لِذَلِكَ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِكَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, Keeping horses may be a source of reward to some (man), a shelter to another (i.e. means of earning one's living), or a burden to a third. He to whom the horse will be a source of reward is the one who keeps it in Allah's Cause (prepare it for holy battles) and ties it by a long rope in a pasture (or a garden). He will get a reward equal to what its long rope allows it to eat in the pasture or the garden, and if that horse breaks its rope and crosses one or two hills, then all its footsteps and its dung will be counted as good deeds for its owner; and if it passes by a river and drinks from it, then that will also be regarded as a good deed for its owner even if he has had no intention of watering it then. Horses are a shelter from poverty to the second person who keeps horses for earning his living so as not to ask others, and at the same time he gives Allah's right (i.e. rak`at) (from the wealth he earns through using them in trading etc.,) and does not overburden them. He who keeps horses just out of pride and for showing off and as a means of harming the Muslims, his horses will be a source of sins to him. When Allah's Apostle was asked about donkeys, he replied, Nothing particular was revealed to me regarding them except the general unique verse which is applicable to everything: Whoever does goodness equal to the weight of an atom (or small ant) shall see it (its reward) on the Day of Resurrection.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں ابوصالح سمان نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، گھوڑا ایک شخص کے لیے باعث ثواب ہے، دوسرے کے لیے بچاؤ ہے اور تیسرے کے لیے وبال ہے۔ جس کے لیے گھوڑا اجر و ثواب ہے، وہ وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ کے لیے اس کو پالے، وہ اسے کسی ہریالے میدان میں باندھے ( راوی نے کہا ) یا کسی باغ میں۔ تو جس قدر بھی وہ اس ہریالے میدان میں یا باغ میں چرے گا۔ اس کی نیکیوں میں لکھا جائے گا۔ اگر اتفاق سے اس کی رسی ٹوٹ گئی اور گھوڑا ایک یا دو مرتبہ آگے کے پاوں اٹھا کر کودا تو اس کے آثار قدم اور لید بھی مالک کی نیکیوں میں لکھے جائیں گے اور اگر وہ گھوڑا کسی ندی سے گزرے اوراس کا پانی پئے خواہ مالک نے اسے پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں لکھا جائے گا۔ تو اس نیت سے پالا جانے ولا گھوڑا انہیں وجوہ سے باعث ثواب ہے دوسرا شخص وہ ہے جو لوگوں سے بے نیاز رہنے اور ان کے سامنے دست سوال بڑھانے سے بچنے کے لیے گھوڑا پالے، پھر اس کی گردن اور اس کی پیٹھ کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کے حق کو بھی فراموش نہ کرے تو یہ گھوڑا پنے مالک کے لیے پردہ ہے۔ تیسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر، دکھاوے اور مسلمانوں کی دشمنی میں پالے۔ تو یہ گھوڑا اس کے لیے وبال ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کے متعلق کوئی حکم وحی سے معلوم نہیں ہوا۔ سوا اس جامع آیت کے ” جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا اور جو ذرہ برابر برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا۔ “
باب کا مضمون حدیث کے جملہ و لو انہا مرت بنہر الخ سے نکلتا ہے کیوں کہ اگر جانوروں کو نہر سے پانی پی لینا جائز نہ ہوتا تو اس پر ثواب کیوں ملتا۔ اور جب غیر پلانے کے قصد کے ان کے خود بخود پانی پی لینے سے ثواب ملا، تو قصداً پلانا بطریق اولیٰ جائز ہے بلکہ موجب ثواب ہوگا۔