You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً سَمِعْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ قَالَ شُعْبَةُ أَظُنُّهُ قَالَ لَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا
Narrated `Abdullah: I heard a man reciting a verse (of the Holy Qur'an) but I had heard the Prophet reciting it differently. So, I caught hold of the man by the hand and took him to Allah's Apostle who said, Both of you are right. Shu`ba, the sub-narrator said, I think he said to them, Don't differ, for the nations before you differed and perished (because of their differences).
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَخْبَرَنِی قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آیَۃً سَمِعْتُ مِنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِلَافَہَا فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ فَأَتَیْتُ بِہِ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کِلَاکُمَا مُحْسِنٌ قَالَ شُعْبَۃُ أَظُنُّہُ قَالَ لَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ اخْتَلَفُوا فَہَلَکُوا
" ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس شخص کو پکڑ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے جب قرآن غلط پڑھنے پر پکڑ کر لے جانا درست ٹھہرا تو اپنے حق کے بدل بھی پکڑ کر لے جانا درست ہوگا جیسے پہلا امر ایک مقدمہ ہے ویسا ہی دوسرا بھی۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ ایسی چھوٹی باتوں میں لڑنا جھگڑنا، جنگ و جدل کرنا برا ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کو لازم تھا کہ اس سے دوسری طرح پڑھنے کی وجہ پوچھتے۔ جب وہ کہتا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے تو آپ سے دریافت کرتے۔ اس حدیث سے ان متعصب مقلدوں کو نصیحت لینا چاہئے، جو آمین اور رفع یدین اور اسی طرح کی باتوں پر لوگوں سے فساد اور جھگڑا کرتے ہیں۔ اگر دین کے کسی کام میں شبہ ہو تو کرنے والے سے نرمی اوراخلاق کے ساتھ اس کی دلیل پوچھے۔ جب وہ حدیث یا قرآن سے کوئی دلیل بتلا دے بس سکوت کرے۔ اب اس سے معترض نہ ہو۔ ہر مسلمان کو اختیا رہے کہ جس حدیث پر چاہے عمل کرے، بشرطیکہ وہ حدیث بالاتفاق منسوخ نہ ہو۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ اختلاف یہ نہیں ہے کہ ایک رفع یدین کرے، دوسرا نہ کرے۔ ایک پکا رکر آمین کہے ایک آہستہ۔ بلکہ اختلاف یہ ہے کہ ایک دوسرے سے ناحق جھگڑے، اس کو ستائے۔ کیوں کہ آپ نے ان دونوں کی قراتوں کو اچھا فرمایا۔ اور لڑنے جھگڑنے کوبرا کہا۔ و قال المظہری الاختلاف فی القرآن غیر جائز لان کل لفظ منہ اذا جاز قراتہ علی وجہین او اکثر فلو انکر احد و احد من ذینک الوجہین او الوجوہ فقد انکر القرآن ولا یجوز فی القرآن بالرائی لان القرآن سنۃ متبعۃ بل علیہما ان یسالا عن ذلک ممن ہو اعلم منہما ( قسطلانی ) یعنی مظہری نے کہا کہ قرآن مجید میں اختلاف کرنا ناجائز ہے کیوں کہ اس کا ہر لفظ جب اس کی قرات دونوں طریقوں پر جائز ہو تو ان میں سے ایک قرات کا انکار کرنا یا دونوں کا انکار یہ سارے قرآن کا انکار ہوگا۔ اور قرآن شریف کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہنا جائز نہیں ہے اس لیے کہ قرآن مجید مسلسل طور پر نقل ہوتا چلا آرہا ہے۔ پس ان اختلاف کرنے والوں کو لازم تھا کہ اپنے سے زیادہ جاننے والے سے تحقیق کرلیتے۔ الغرض اختلاف جو موجب شقاق و افتراق و فساد ہو وہ اختلاف سخت مذموم ہے اور طبعی اختلاف مذموم نہیں ہے۔ حدیث باب سے یہ بھی نکلا کہ دعویٰ اور مقدمات میں ایک مسلمان کسی بھی غیر مسلم پر اور کوئی بھی غیر مسلم کسی بھی مسلمان پر اسلامی عدالت میں دعویٰ کرسکتا ہے۔ انصاف چاہنے کے لیے مدعی اور مدعا علیہ کا ہم مذہب ہونا کوئی شرط نہیں ہے۔ "