You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى يَا كَعْبُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيْ الشَّطْرَ قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُمْ فَاقْضِهِ
Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik: Ka`b demanded his debt back from Ibn Abi Hadrad in the Mosque and their voices grew louder till Allah's Apostle heard them while he was in his house. He came out to them raising the curtain of his room and addressed Ka`b, O Ka`b! Ka`b replied, Labaik, O Allah's Apostle. (He said to him), Reduce your debt to one half, gesturing with his hand. Ka`b said, I have done so, O Allah's Apostle! On that the Prophet said to Ibn Abi Hadrad, Get up and repay the debt, to him.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا۔ اور دونوں کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گھر میں سن لی۔ آپ نے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب ! انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ نے آدھا قرض کم کردینے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کردے۔
جھگڑا طے کرانے کا ایک بہترین راستہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا۔ اور بے حد خوش قسمت ہیں وہ دونوں فریق جنہوں نے دل و جان سے آپ کا یہ فیصلہ منظور کر لیا۔ مقروض اگر تنگ دست ہے تو ایسی رعایت دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ اور صاحب مال کو بہر صورت صبر اور شکر کے ساتھ جو ملے وہ لے لینا ضروری ہوجاتا ہے۔