You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا وَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ لِي أَرْسِلْهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ اقْرَأْ فَقَرَأَ قَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِي اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ
Narrated `Umar bin Al-Khattab: I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat-al-Furqan in a way different to that of mine. Allah's Apostle had taught it to me (in a different way). So, I was about to quarrel with him (during the prayer) but I waited till he finished, then I tied his garment round his neck and seized him by it and brought him to Allah's Apostle and said, I have heard him reciting Surat-al-Furqan in a way different to the way you taught it to me. The Prophet ordered me to release him and asked Hisham to recite it. When he recited it, Allah s Apostle said, It was revealed in this way. He then asked me to recite it. When I recited it, he said, It was revealed in this way. The Qur'an has been revealed in seven different ways, so recite it in the way that is easier for you.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے، انہیں عبدالرحمن بن عبدالقاری نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ فرقان ایک دفعہ اس قرات سے پڑھتے سنا جو اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حالانکہ میری قرات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں، لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ ( نماز سے ) فارغ ہو لیں۔ اس کے بعد میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو گھسیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںحاضر کیا۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں نے انہیں اس قرات کے خلاف پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے انہیں چھوڑ دے۔ پھر ان سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرات سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرات سنائی۔ آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھ سے آپ نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو، میں نے بھی پڑھ کر سنایا۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی۔ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔
یعنی عرب کے ساتوں قبیلوں کے محاورے اور طرز پر اور کہیں کہیں اختلاف حرکات یا اختلاف حروف سے کوئی ضرر نہیں بشرطیکہ معانی اور مطالب میں فرق نہ آئے، جیسے سات قراتوں کے اختلاف سے ظاہر ہوتا ہے۔ علماءنے کہا ہے کہ قرآن مجید مشہور سات قراتوں میں سے ہر قرات کے موافق پڑھا جاسکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن شاذ قرات کے ساتھ پڑھنا اکثر علماءنے درست نہیں رکھا جیسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی قراۃ حافظوا علی الصلوات و الصلوۃ الوسطی و صلوۃ العصر یا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات فما استمتعتم منہن الی اجل مسمی۔