You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَرَاهِمُ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقُلْتُ لَا وَاللَّهِ لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثَكَ قَالَ فَدَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ ثُمَّ أُبْعَثَ فَأُوتَى مَالًا وَوَلَدًا ثُمَّ أَقْضِيَكَ فَنَزَلَتْ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا الْآيَةَ
Narrated Khabbab: I was a blacksmith In the Pre-Islamic period of ignorance, and 'Asi bin Wail owed me some money. I went to him to demand it, but he said to me, I will not pay you unless you reject faith in Muhammad. I replied, By Allah, I will never disbelieve Muhammad till Allah let you die and then resurrect you. He said, Then wait till I die and come to life again, for then I will be given property and offspring and will pay your right. So, thus revelation came: Have you seen him who disbelieved in Our signs and yet says, 'I will be given property and offspring?' (19.77)
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہب بن جریر بن حازم نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے، انہیں مسروق نے، اور ان سے خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل ( کافر ) پر میرے کچھ روپے قرض تھے۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا ہرگز نہیں، اللہ کی قسم ! میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کبھی نہیں کرسکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہنے لگا کہ پھر مجھ سے بھی تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے ( دوسری زندگی میں ) مال اور اولاد دی جائے گی تو تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ” تم نے ا س شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے مال اور اولاد ضرور دی جائے گی۔ “ آخر آیت تک۔
"حضرت خباب رضی اللہ عنہ، عاص بن وائل غیر مسلم کے ہاں اپنی مزدوری وصول کرنے کا تقاضا کرنے گئے۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ عاص نے جو جواب دیا وہ انتہائی نامعقول جواب تھا۔ جس پر قرآن مجید میں نوٹس لیا گیا۔ ا س حدیث سے مجتہد مطلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کئی ایک مسائل کا استنباط فرمایا ہے۔ ا س لیے متعدد مقامات پر یہ حدیث نقل کی گئی ہے جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے تفقہ و قوت اجتہاد کی بین دلیل ہے۔ ہزار افسوس ان اہل جبہ و دستار پر جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جیسے فقیہ امت کی شان میں تنقیص کرتے اورآپ کی فہم و درایت سے منکر ہو کر خود اپنی نافہمی کا ثبوت دیتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ان ابواب کے خاتمہ پر فرماتے ہیں : اشتمل کتاب الاستقراض و ما معہ من الحجر و التفلیس و ما اتصل بہ من الاشخاص و الملازمۃ علی خمسین حدیثا المعلق منہا ستۃ المکرر منہا فیہ و فیما مضی ثمانیۃ و ثلاثون حدیثا و البقیۃ خالصۃ وافقہ مسلم علی جمیعہا سوی حدیث ابی ہریرۃ ( من اخذ اموال الناس یرید اتلافہا ) وحدیث ( اما ما احب ان لی احدا ذہبا ) و حدیث ( لی الواجد ) و حدیث ابن مسعود فی القراۃ و فیہ من الاثار عن الصحابۃ و من بعدہم اثنا عشر اثراً و اللہ اعلم ( فتح الباری ) یعنی یہ کتاب الاستقراض و الملازمہ پچاس احادیث پر مشتمل ہے۔ جن میں احادیث معلقہ صرف چھ ہیں۔ مکرر احادیث اڑتیس ہیں اور باقی خاصل ہیں۔ امام مسلم نے بجز چند احادیث کے جویہاں مذکور ہیں سب میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے موافقت کی ہے اور ان ابواب میں صحابہ و تابعین کے بارہ آثار مذکور ہوئے ہیں۔ سند میں مذکورہ بزرگ حضرت مسروق ابن الاجداع ہیں۔ جو ہمدانی اور کوفی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے قبل مشرف بہ اسلام ہوئے۔ صحابہ کے صدر اول جیسے ابوبکر، عمر، عثمان، علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا زمانہ پایا۔ سرکردہ علماءاور فقہاءمیں سے تھے۔ مرہ بن شرحبیل نے فرمایا کہ کسی ہمدانی عورت نے مسروق جیسا نیک سپوت نہیں جنا۔ شعبی نے فرمایا اگر کسی گھرانے کے لوگ جنت کے لیے پیدا کئے گئے ہیں تو یہ ہیں اسود، علقمہ اور مسروق محمد بن منتشر نے فرمایا کہ خالد بن عبداللہ بصرہ کے عامل ( گورنر ) تھے۔ انہوں نے بطور ہدیہ تیس ہزار روپوں کی رقم حضرت مسروق کی خدمت میں پیش کی۔ یہ ان کے فقر کا زمانہ تھا۔ پھر بھی انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ بچپن میں ان کو چرا لیا گیا تھا، پھر مل گئے تو ان کانام مسروق ہو گیا۔ ان سے بہت سے لوگوں نے روایت کی ہے۔ 62ھ میں بمقام کوفہ وفات پائی۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ شہر کوفہ کی بنیاد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رکھی تھی۔ اس وقت آپ نے وہاں فرمایا تھا : تکوفوا فی ہذا الموضع یہاں پر جمع ہوجاؤ۔ اسی روز اس شہر کا نام کوفہ پڑ گیا۔ بعض نے اس کا کا پرانا نام کوفان بتایا ہے۔ یہ شہر عرا ق میں واقع ہے۔ عرصہ تک علوم و فنون کا مرکز رہا ہے۔ "