You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادِ فِي النَّاسِ فَيَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ فَبُسِطَ لِذَلِكَ نِطَعٌ وَجَعَلُوهُ عَلَى النِّطَعِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ
Narrated Salama: Once the journey food diminished and the people were reduced to poverty. They went to the Prophet and asked his permission to slaughter their camels, and he agreed. `Umar met them and they told him about it, and he said, How would you survive after slaughtering your camels? Then he went to the Prophet and said, O Allah's Apostle! How would they survive after slaughtering their camels? Allah's Apostle ordered `Umar, Call upon the people to bring what has remained of their food. A leather sheet was spread and al I the journey food was collected and heaped over it. Allah's Apostle stood up and invoked Allah to bless it, and then directed all the people to come with their utensils, and they started taking from it till all of them got what was sufficient for them. Allah's Apostle then said, I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle.
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( غزوہ ہوازن میں ) لوگوں کے توشے ختم ہو گئے اور فقر و محتاجی آگئی، تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجاازت لینے ( تاکہ انہیں کے گوشت سے پیٹ بھر سکیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ان سے ہو گئی تو انہیں بھی ان لوگوں نے اطلا ع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہو گے۔ چنانچہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورکہا، یا رسول اللہ ! اگر انہوں نے اونٹ بھی ذبح کرلیے تو پھر یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، تمام لوگوں میں اعلان کر دو کہ ان کے پا س جو کچھ توشے بچ رہے ہیں وہ لے کر یہاں آجائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دسترخوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگوںنے توشے اسی دسترخوان پر لا کررکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بلایا ا ور سب نے دونوں ہاتھوں سے توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔ “
اس حدیث میں ایک اہم ترین معجزہؤ نبوی کا ذکر ہے کہ اللہ نے اپنی قدرت کی ایک عظیم نشانی اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر ظاہر کی۔ یا توہ وہ توشہ اتنا کم تھا کہ لوگ اپنی سواریاں کاٹنے پر آمادہ ہو گئے یا وہ اس قدر بڑھ گیا کہ فراغت سے ہر ایک نے اپنی خواہش کے موافق بھر لیا۔ اس قسم کے معجزات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی بار صادر ہوئے ہیں۔ ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے توشے اکٹھا کرنے کا حکم دیا، پھر ہر ایک نے یوں ہی اندازے سے لے لیا، آپ نے تول ماپ کر اس کو تقسیم نہیں کیا۔ حدیث اور باب کی مطابقت کے سلسلہ میں شارحین بخاری لکھتے ہیں : و مطابقتہ للترجمۃ توخذ من قولہ فیاتون بفضل ازوادہم و من قولہ فدعا و برک علیہ فان جمع ازوادہم و ہو فی معنی النہد و دعاءالنبی صلی اللہ علیہ وسلم بالبرکۃ ( عینی ) یعنی حدیث اور باب میں مطابقت لفظ فیاتون الخ سے ہے کہ ایسے مواقع پر ان سب نے اپنے اپنے توشے لا کر جمع کر دیئے اور اس قول سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ یہاں ان کے توشے جمع کرنا مذکورہے اور وہ نہد کے معنی میں ہے یعنی اپنے اپنے حصے برابر برابر لا کر جمع کر دینا۔ اور ا س میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا برکت کے لیے دعا فرمانا۔ لفظ نہد یا نہد آگے بڑھنا، ”نمودار ہونا، مقابل ہونا“ ظاہر ہونا، بڑا کرنے کے معنی میں ہے۔ اسی سے لفظ تناہد ہے۔ جس کے معنی سفر کے سب رفیقوں کا ایک معین روپیہ یا راشن توشہ جمع کرنا کہ اس سے سفر کی خوردنی ضروریات کو مساوی طور پر پورا کیا جاے یہاں ایسا ہی واقعہ مذکور ہے۔