You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الفَرَجِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ، فَقَالَ: «هُوَ صَغِيرٌ فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَدَعَا لَهُ» وَعَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ، فَيَشْتَرِي الطَّعَامَ، فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَيَقُولاَنِ لَهُ: «أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ»، فَيَشْرَكُهُمْ، فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ، فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى المَنْزِلِ
Narrated `Abdullah bin Hisham: that his mother Zainab bint Humaid took him to the Prophet and said, O Allah's Apostle! Take the pledge of allegiance from him. But he said, He is still too young for the pledge, and passed his hand on his (i.e. `Abdullah's) head and invoked for Allah's blessing for him. Zuhra bin Ma`bad stated that he used to go with his grandfather, `Abdullah bin Hisham, to the market to buy foodstuff. Ibn `Umar and Ibn Az-Zubair would meet him and say to him, Be our partner, as the Prophet invoked Allah to bless you. So, he would be their partner, and very often he would win a camel's load and send it home.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی، انہیں زہرہ بن معبد نے، انہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا۔ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کو لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اس سے بیعت لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ابھی بچہ ہے۔ پھر آپ نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا کی اور زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے داد عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ انہیں اپنے ساتھ بازار لے جاتے۔ وہاں وہ غلہ خریدتے۔ پھر عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم ان سے ملتے تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس اناج میں شریک کرلو۔ کیوں کہ آپ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا کی ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن ہشام انہیں بھی شریک کرلیتے اور کبھی پورا ایک اونٹ ( مع غلہ ) نفع میں پیدا کرلیتے اور اس کو گھر بھیج دیتے۔
بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے کہ کبھی ایک اونٹ کے لادنے کے موافق اناج پیدا کرتے۔ ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ ہم کو بھی اس اناج میں شریک کرلو۔ طعام سے کھانے کے غلہ جات گندم، چاول وغیرہ مراد ہیں۔ شرکت میں ان کا کاروبار کرنا بھی جائز ہے۔ جیسا کہ حدیث ہٰذا میں عبداللہ بن ہشام ایک صحابی کا ذکر ہے جن کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچپن میں دعا فرمائی تھی اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے اللہ نے ان کو بہت کچھ نوازا تھا۔ ان کے دادا جب غلہ وغیرہ خریدنے بازار جاتے تو ان کو ساتھ لے لیتے تاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی برکت شامل حال رہے۔ بعض دفعہ راستے میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن زبیر مل جاتے تو وہ بھی درخواست کرتے کہ ہم کو بھی اس تجارت میں شریک کرلیجئے تاکہ دعائے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکتوں سے ہم بھی فائدہ حاصل کریں۔ چنانچہ اکثر ایسا ہوا کرتا تھا کہ یہ سب بہت کچھ نفع کما کر واپس لوٹتے۔ اس حدیث پر حافظ صاحب فرماتے ہیں: وفی الحدیث مسح راس الصغیر و ترک مبایعۃ من لم یبلغ والدخول فی السوق لطلب المعاش و طلب البرکۃ حیث کانت والرد علی من زعم ان السعۃ من الحلال مذمومۃ و توقر دواعی الصحابۃ علی احضار اولادھم عندالنبی صلی اللہ علیہ وسلم لالتماس برکتہ و علم من اعلام نبوتہ صلی اللہ علیہ وسلم لا جابۃ دعائہ فی عبداللہ بن ہشام یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ چھوٹے بچوں کے سرپر دست شفقت پھیرنا سنت نبوی ہے اور نابالغ بچے سے بیعت نہ لینا بھی ثابت ہوا اور طلب معاش کے لیے بازار جانے کی مشروعیت بھی ثابت ہوئی اور برکت طلب کرنا بھی ثابت ہوا وہ جہاں سے بھی حاصل ہو اور ان لوگوں کی تردید بھی ہوئی جو رزق حلال کی کوشش کو مذموم جانتے ہیں اور یہ بھی ثابت ہوا کہ بیشتر صحابہ کرام برکت حاصل کرنے کے لیے اپنی اولاد کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لایا کرتے تھے تاکہ آپ کی دعائیں ان بچوں کے شامل حال ہوں اور حضرت عبداللہ بن ہشام کے حق میں دعائے نبوی کی جو برکات حاصل ہوئیں یہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی نشانیوں میں سے اہم نشانیاں ہیں۔ ایسا ہی واقعہ عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کا ہے جو بازار میں جاتے اور کبھی تو چالیس چالیس ہزار کا نفع کما کر بازار سے واپس لوٹتے جو سب کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی برکت تھی۔ آپ نے ایک دفعہ ان کو ایک دینار دے کر قربانی کا جانور خریدنے بھیجا تھا اور یہ اس ایک دینار کی دو قربانیاں خرید کر لائے اور راستے میں ہی ان میں سے ایک کو فروخت کرکے دینار واپس حاصل کرلیا۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قربانی کا جانور پیش کیااور نفع میں حاصل ہونے والا دینار بھی اور ساتھ میں تفصیلی واقعہ سنایا جسے سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بے حد خوش ہوئے اور ان کے کاروبار میں برکت کی دعا فرمائی۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: ومطابقۃ الحدیث للترجمۃ فی قولہ اشرکنا لکونہماطلبا منہ الاشتراک فی الطعام الذی اشتراہ فاجابہما الی ذٰلک وہم من الصحابۃ و لم ینقل عن غیرہم مایخالف ذالک فیکون حجۃ والجمہور علی صحۃ الشرکۃ فی کل مایتملک ( قسطلانی ) ! یعنی حدیث کی باب میں مطابقت لفظ اشرکنا سے ہے۔ ان ہر دو بزرگ صحابیوں نے ان سے اس خرید کردہ غلہ میں شرکت کا سوال کیا اور انہوں نے ہردو کی اس درخواست کو قبول کیا۔ وہ سب اصحاب نبوی تھے اور کسی سے بھی اس کی مخالفت منقول نہیں ہوئی۔ پس یہ حجت ہے اور جمہور ہر اس چیز میں شرکت کے جواز کے قائل ہیں جو چیز ملکیت میں آسکتی ہے۔