You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ المَلِكِ بْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالاَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صُبْحَ رَابِعَةٍ مِنْ ذِي الحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالحَجِّ، لاَ يَخْلِطُهُمْ شَيْءٌ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا، فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً وَأَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا، فَفَشَتْ فِي ذَلِكَ القَالَةُ قَالَ عَطَاءٌ: فَقَالَ جَابِرٌ: فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى، وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَقَالَ جَابِرٌ بِكَفِّهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّ أَقْوَامًا يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهِ لَأَنَا أَبَرُّ وَأَتْقَى لِلَّهِ مِنْهُمْ، وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الهَدْيَ لأَحْلَلْتُ» فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هِيَ لَنَا أَوْ لِلْأَبَدِ؟ فَقَالَ: «لاَ، بَلْ لِلْأَبَدِ» قَالَ: وَجَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَقُولُ لَبَّيْكَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَقَالَ الآخَرُ: لَبَّيْكَ بِحَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَأَشْرَكَهُ فِي الهَدْيِ
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (along with his companions) reached Mecca in the morning of the fourth of Dhul-Hijja assuming Ihram for Hajj only. So when we arrived at Mecca, the Prophet ordered us to change our intentions of the Ihram for `Umra and that we could finish our Ihram after performing the `Umra and could go to our wives (for sexual intercourse). The people began talking about that. Jabir said surprisingly, Shall we go to Mina while semen is dribbling from our male organs? Jabir moved his hand while saying so. When this news reached the Prophet he delivered a sermon and said, I have been informed that some peoples were saying so and so; By Allah I fear Allah more than you do, and am more obedient to Him than you. If I had known what I know now, I would not have brought the Hadi (sacrifice) with me and had the Hadi not been with me, I would have finished the Ihram. At that Suraqa bin Malik stood up and asked O Allah's Apostle! Is this permission for us only or is it forever? The Prophet replied, It is forever. In the meantime `Ali bin Abu Talib came from Yemen and was saying Labbaik for what the Prophet has intended. (According to another man, `Ali was saying Labbaik for Hajj similar to Allah's Apostle's). The Prophet told him to keep on the Ihram and let him share the Hadi with him.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی، انہیں عطاء نے اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے اور ( ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت ) طاوس سے کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلب یہ کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز ( عمرہ ) نہ ملاتے ہوئے ( مکہ میں ) داخل ہوئے۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کرڈالا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ( عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک ) ہماری بیویاں ہمارے لیے حلال رہیں گی۔ اس پر لوگوںمیں چرچا ہونے لگا۔ عطاءنے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگ کہنے لگے کیا ہم میں سے کوئی منیٰ اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ جابر نے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کررہے ہیں۔ اللہ کی قسم میں ان لوگوں سے زیادہ نیک اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا۔ اس پرسراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ حکم ( حج کے ایام میں عمرہ ) خاص ہمارے ہی لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ( یمن سے ) آئے۔ اب عطاءاور طاو¿س میں سے ایک تو یوں کہتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے احرام کے وقت یوں کہا تھا۔ لبیک بما اہل بہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرا یوں کہتا ہے کہ انہوں نے لبیک بحجۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں ( جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے ) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کرلیا۔
اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔ سند میں ابن جریج کا اس حدیث کو عطاءاور طاؤس دونوں سے سننا مذکور ہے۔ حافظ نے کہا میرے نزدیک تو طاؤس سے روایت منقطع ہے کیوں کہ ابن جریج نے مجاہد اور عکرمہ سے نہیں سنا اور طاؤس ان ہی کے ہم عصر ہیں، البتہ عطا سے سنا ہے کیوں کہ عطاءان لوگوں کے دس برس بعد ہوئے تھے۔ ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے قربانی کے لیے63 اونٹ لیے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے 37 اونٹ لائے۔ جملہ سو اونٹ ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو ان اونٹوں میں شریک کرلیا۔