You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنَّا عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَبَاعَهُ» قَالَ جَابِرٌ: مَاتَ الغُلاَمُ عَامَ أَوَّلَ
Narrated Jabir bin `Abdullah: A man amongst us declared that his slave would be freed after his death. The Prophet called for that slave and sold him. The slave died the same year.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمروبن دینار نے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ایک شخص نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کی آزادی کے لیے کہا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلایا اور اسے بیچ دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر وہ غلام اپنی آزادی کے پہلے ہی سال مرگیا تھا۔
اس کا نام یعقوب تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سو درہم پر یا سات سو یا نو سو پر نعیم کے ہاتھ اس کو بیچ ڈالا۔ امام شافعی اور امام احمد کا مشہور مذہب یہی ہے کہ مدبر کی بیع جائز ہے۔ حنفیہ کے نزدیک مطلقاً منع ہے اور مالکیہ کا مذہب ہے کہ اگر مولیٰ مدیون ہو اور دوسری کوئی ایسی جائیداد نہ ہو جس سے قرض ادا ہوسکے تو مدبر بیچا جائے گا ورنہ نہیں۔ حنفیہ نے ممانعت بیع پر جن حدیثوں سے دلیل لی ہے وہ ضعیف ہیں اور صحیح حدیث سے مدبر کی بیع کا جواز نکلتا ہے۔ مولیٰ کی حیات میں۔ ( وحیدی ) حدیث ہٰذا سے مالکیہ کے مسلک کی ترجیح معلوم ہوتی ہے کیوں کہ حدیث میں جس غلام کا ذکر ہے اس کی صورت تقریباً ایسی ہی تھی۔ بہر حال مدبر کو اس کا آقا اپنی حیات میں اگر چاہے تو بیچ بھی سکتا ہے کیوں کہ اس کی آزادی موت کے ساتھ مشروط ہے۔ موت سے قبل اس پر جملہ احکام بیع و شراءلاگو رہیں گے۔ واللہ اعلم۔