You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي المُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ العَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا العُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا العَزْلَ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»
Narrated Ibn Muhairiz: I saw Abu Sa`id and asked him about coitus interruptus. Abu Sa`id said, We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Bani Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah's Apostle (whether it was permissible). He said, It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے، انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے، ان سے ابن محیریز نے کہ میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا، آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوے میں ہمیں ( قبیلہ بنی مصطلق کے ) عرب قیدی ہاتھ آئے ( راستے ہی میں ) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہوگیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کرلیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا، تم عزل کرسکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہوچکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہوکر رہیں گی ( لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے )
عزل کہتے ہیں انزال کے وقت ذکر باہر نکال لینے کو تاکہ رحم میں منی نہ پہنچے اور عورت کو حمل نہ رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا، اسی لیے ارشاد ہوا کہ تمہارے عزل کرنے سے مقدر الٰہی کے مطابق پیدا ہونے والے بچے کی پیدائش رک نہیں سکتی۔ عزل کو عام طور پر مکروہ سمجھاگیا، کیوں کہ اس میں قطع اور تقلیل نسل ہے۔ بحالات موجودہ جو فیملی پلاننگ کے نام سے تقلیل نسل کے پروگرام چلائے جارہے ہیں، شریعت اسلامی سے اس کا علی الاطلاق جواز ڈھونڈنا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ قطع نسل ہی کی ایک صورت ہے۔