You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ: أَطْعِمْ رَبَّكَ وَضِّئْ رَبَّكَ، اسْقِ رَبَّكَ، وَلْيَقُلْ: سَيِّدِي مَوْلاَيَ، وَلاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي أَمَتِي، وَلْيَقُلْ: فَتَايَ وَفَتَاتِي وَغُلاَمِي
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, You should not say, 'Feed your lord (Rabbaka), help your lord in performing ablution, or give water to your lord, but should say, 'my master (e.g. Feed your master instead of lord etc.) (Saiyidi), or my guardian (Maulai), and one should not say, my slave (Abdi), or my girl-slave (Amati), but should say, my lad (Fatai), my lass (Fatati), and 'my boy (Ghulami).
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا۔ کوئی شخص ( کسی غلام یا کسی بھی شخص سے ) یہ نہ کہے ” اپنے رب ( مراد آقا ) کو کھانا کھلا، اپنے رب کو وضوکرا، اپنے رب کو پانی پلا “۔ بلکہ صرف میرے سردار، میرے آقا کے الفاظ کہنا چاہئے۔ اسی طرح کوئی شخص یہ نہ کہے۔ ” میرا بندہ، میری بندی، بلکہ یوں کہنا چاہئے میرا چھوکرا، میری چھوکری، میرا غلام۔
رب کا لفظ کہنے سے منع فرمایا۔ اسی طرح بندہ بندی کا تاکہ شرک کا شبہ نہ ہو، گو ایسا کہنا مکروہ ہے حرام نہیں جیسے قرآن میں ہے اذکرني عند ربک ( یوسف: 42 ) بعضوں نے کہا پکارتے وقت اس طرح پکارنا منع ہے۔ غرض مجازی معنی جب مراد لیا جائے غایت درجہ یہ فعل مکروہ ہوگا اور یہی وجہ ہے کہ علماءنے عبدالنبی یا عبدالحسین ایسے ناموں کا رکھنا مکروہ سمجھا ہے اور ایسے ناموں کا رکھنا شرک اس معنی پر کہا ہے کہ ان میں شرک کا ایہام یا شائبہ ہے۔ اگر حقیقی معنی مراد ہو تو بے شک شرک ہے۔ اگر مجازی معنی مراد ہو تو شرک نہ ہوگا مگر کراہیت میں شک نہیں لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ایسے نام نہ رکھے جائیں۔ کیوں کہ جہاں شرک کا وہم ہو وہاں سے بہر حال پرہیز بہتر ہے۔ خاص طور پر لفظ ” عبد “ ایسا ہے جس کی اضافت لفظ اللہ یا رحمن یا رحیم وغیرہ اسماءالحسنی ہی کی طرف مناسب ہے۔ توحید و سنت کے پیروکاروں کے لیے لازم ہے کہ وہ غیراللہ کی طرف ہرگز اپنی عبدیت کو منسوب نہ کریں۔ ایاک نعبد کا یہی تقاضا ہے۔ واللہ ہو الموافق