You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ عَلَى بَكْرٍ لِعُمَرَ صَعْبٍ، فَكَانَ يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ أَبُوهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لاَ يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِعْنِيهِ»، فَقَالَ عُمَرُ: هُوَ لَكَ، فَاشْتَرَاهُ، ثُمَّ قَالَ: «هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ»
Narrated Ibn `Umar: That he was in the company of the Prophet on a journey, riding a troublesome camel belonging to `Umar. The camel used to go ahead of the Prophet, so Ibn `Umar's father would say, O `Abdullah! No one should go ahead of the Prophet. The Prophet said to him, Sell it to me. `Umar said to the Prophet It is for you. So, he bought it and said, O `Abdullah! It is for you, and you can do with it what you like.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا عمرو سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور عمر رضی اللہ عنہ کے ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے۔ وہ اونٹ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی آگے بڑھ جایا کرتا تھا۔ اس لیے ان کے والد ( عمر رضی اللہ عنہ ) کو تنب یہ کرنی پڑتی تھی کہ اے عبداللہ ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے کسی کو نہ ہونا چاہئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! کہ عمر ! اسے مجھے بیچ دے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ تو آپ ہی کا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا۔ پھر فرمایا، عبداللہ یہ اب تیرا ہے۔ جس طرح تو چاہے استعمال کر۔
مطابقت ظاہر ہے کہ عبداللہ کے ساتھ والے اس اونٹ میں شریک نہیں ہوئے، حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی دور رس نظر بصیرت سے اس امر کوثابت فرمایا ہے کہ مجلس میں خواہ کتنے ہی لوگ بیٹھے ہوں، ہدیہ صرف اس کو دیا جائے گا جو اس کا مستحق ہے۔ اسی باریک بینی نے حضرت امام کو یہ مقام عطا فرمایا کہ فن حدیث کی گہرائیوں تک پہنچنا یہ صرف آپ کا حصہ تھا جس کی وجہ سے وہ امیرالمؤمنین فی الحدیث سے مشہور ہوئے۔ اب آپ کے اس خداداد منصب سے کوئی حسد کرتا ہے یا عناد، اس سے انکار کرتا ہے تو وہ کرتا رہے۔ حدیث نبوی کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیرفانی قبولیت دی جو تاقیام دنیا قائم رہے گی۔ انشاءاللہ