You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ، ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا، فَقَالَ مَرْوَانُ: مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا عَلَى ذَلِكَ، قَالُوا ابْنُ عُمَرَ: فَدَعَاهُ، فَشَهِدَ «لَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً»، فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ
Narrated Asma' bint Abu Bakr (ra): My mother came to me during the lifetime of Allah's Messenger (saws) and she was a Mushrikah (polytheist, idolatress, pagan). I said to Allah's Messenger (saws) (seeking his verdict), My mother has come to and she desires to recieve a reward from me, shall I keep good relations with her ? The Prophet (saws) said, Yes, keep good relation with her.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبردی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملک یہ نے خبر دی کہ ابن جدعان کے غلام بنوصہیب نے دعویٰ کیا کہ دو مکان اور ایک حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا ( جو وراثت میں انہیں ملنا چاہئے ) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ مروان نے آپ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کردیا۔ ” عمریٰ اور رقبیٰ کے بارے میں روایات “ ( اگر کسی نے کہا کہ ) میں نے عمر بھر کے لیے تمہیں یہ مکان دے دیا تو اسے عمریٰ کہتے ہیں ( مطلب یہ ہے کہ اس کی عمر بھر کے لیے ) مکان میں نے اس کی ملکیت میں دے دیا۔ قرآنی لفظ ﴾استعمرکم ف یہ ا﴿ کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے تمہیں زمین میں بسایا۔
صرف عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی شہادت پر گو حاکم کو اطمینان ہوسکتا تھا مگر شرعاً ایک آدمی کی شہادت کافی نہیں ہے۔ گواہ کتنا ہی معتبر ہو۔ مروان نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی شہادت لی ہوگی اور مدعیوں سے قسم، ایک گواہ اور ایک مدعی کی قسم پر فیصلہ کرنا جائز ہے۔ اہل حدیث، شافعی، احمد اور اکثر علماءکا یہی قول ہے، حنفیہ اس کو جائز نہیں رکھتے۔