You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ»، قَالَ: فَقَالَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ اليَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ»، قَالَ: قُلْتُ: لاَ، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: «احْلِفْ»، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا} [آل عمران: 77] إِلَى آخِرِ الآيَةِ
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, If somebody takes a false oath in order to get the property of a Muslim (unjustly) by that oath, then Allah will be angry with him when he will meet Him. Al-Ash'ath informed me, By Allah! This was said regarding me. There was a dispute about a piece of land between me and a man from the Jews who denied my right. I took him to the Prophet. Allah's Apostle asked me, 'Do you have an evidence?' I replied in the negative. He said to the Jew, 'Take an oath.' I said, 'O Allah's Apostle! He will surely take an oath and take my property unjustly. So, Allah revealed: Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths . . . (3.77)
ہم سے محمد نے بیان کیا کہا ہم کو ابومعاو یہ نے خبردی اور انہیں اعمش نے انہیں شفیق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کوئی ایسی قسم کھائی جس میں وہ جھوٹا تھا ، کسی مسلمان کا مال چھیننے کے لیے ، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خدا گواہ ہے ، یہ حدیث میرے ہی متعلق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی ۔ میرا ایک یہ ودی سے ایک زمین کا جھگڑا تھا ۔ یہ ودی میرے حق کا انکار کررہا تھا ۔ اس لیے میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ( کیوں کہ میں مدعی تھا ) کہ گواہی پیش کرنا تمہارے ہی ذمہ ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا گواہ تو میرے پاس کوئی بھی نہیں ۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ودی سے فرمایا کہ پھر تم قسم کھاو¿ ۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بول پڑا ، یا رسول اللہ ! پھر تو یہ قسم کھالے گا اور میرا مال ہضم کرجائے گا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اسی واقعہ پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں سے معمولی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت تک “ ۔
عدالت کے لیے ضروری ہے کہ پہلے مدعی سے گواہ طلب کرے۔ اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو مدعیٰ علیہ سے قسم لے اگر مدعیٰ علیہ جھوٹی قسم کھاتا ہے تو وہ سخت گنہگار ہوگا، مگر عدالت میں بہت لوگ جھوٹ سے بچنا ضروری نہیں جانتے حالانکہ جھوٹی گواہی کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ ایسی ہی جھوٹی قسم کھاکر کسی کا مال ہڑپ کرنا اکبر الکبائر یعنی بہت ہی بڑا کبیرہ گناہ ہے۔