You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ لا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ [ص:189] بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ المُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ، «فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ المُدَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا»، وَجَاءَتِ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، وَهِيَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يُرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ، لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ: {إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ} [الممتحنة: 10] إِلَى قَوْلِهِ: {وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ} [الممتحنة: 10]،
Narrated Marwan and al-Miswar bin Makhrama: (from the companions of Allah's Apostle) When Suhail bin `Amr agreed to the Treaty (of Hudaibiya), one of the things he stipulated then, was that the Prophet should return to them (i.e. the pagans) anyone coming to him from their side, even if he was a Muslim; and would not interfere between them and that person. The Muslims did not like this condition and got disgusted with it. Suhail did not agree except with that condition. So, the Prophet agreed to that condition and returned Abu Jandal to his father Suhail bin `Amr. Thenceforward the Prophet returned everyone in that period (of truce) even if he was a Muslim. During that period some believing women emigrants including Um Kulthum bint `Uqba bin Abu Muait who came to Allah's Apostle and she was a young lady then. Her relative came to the Prophet and asked him to return her, but the Prophet did not return her to them for Allah had revealed the following Verse regarding women: O you who believe! When the believing women come to you as emigrants. Examine them, Allah knows best as to their belief, then if you know them for true believers, Send them not back to the unbelievers, (for) they are not lawful (wives) for the disbelievers, Nor are the unbelievers lawful (husbands) for them (60.10)
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبردی ، انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، یہ دونوں حضرات اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے ( حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح ) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سہیل نے رکھی تھیں ، ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں ( فرار ہوکر ) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کواسے ہمارے حوالہ کرنا ہوگا ۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کررہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا ۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی ۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوالیا ۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہوکر آیا تھا ( معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کردیاگیا ۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( مکہ سے بھاگ کر آیا ) آپ نے اسے ان کے حوالے کردیا ۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو ۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کرکے آگئی تھیں ، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن ( مکہ سے نکل کر ) آپ کی خدمت میں آئی تھیں ، وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا ، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ ( سورۃ ممتحنہ میں ) ارشاد فرماچکا تھا کہ ” جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کرکے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو ، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ ” کفار و مشرکین ان کے لیے حلال نہیں ہیں الخ “ ۔