You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ المَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ اشْتَرِينِي، فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي، فَأَعْتِقِينِي قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي، قَالَتْ: لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ بَلَغَهُ - فَقَالَ: «مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ؟»، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا، فَأَعْتِقِيهَا وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا»، قَالَتْ: فَاشْتَرَيْتُهَا، فَأَعْتَقْتُهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ»
Narrated Aiman Al-Makki: When I visited Aisha she said, Buraira who had a written contract for her emancipation for a certain amount came to me and said, O mother of the believers! Buy me and manumit me, as my masters will sell me. Aisha agreed to it. Buraira said, 'My masters will sell me on the condition that my Wala will go to them. Aisha said to her, 'Then I am not in need of you.' The Prophet heard of that or was told about it and so he asked Aisha, 'What is the problem of Buraira?' He said, 'Buy her and manumit her, no matter what they stipulate.' Aisha added, 'I bought and manumitted her, though her masters had stipulated that her Wala would be for them.' The Prophet said, The Wala is for the liberator, even if the other stipulated a hundred conditions.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے بتلایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہ میرے یہاں آئیں ، انہوں نے کتابت کا معاملہ کرلیا تھا ۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین ! مجھے آپ خرید لیں ، کیوں کہ میرے مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں ، پھر آپ مجھے آزاد کردینا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہاں ( میں ایسا کرلوں گی ) لیکن بریرہ رضی اللہ عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ ولاءکی شرط اپنے لیے لگالیں ۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ، یا آپ کو معلوم ہوا ( راوی کو شبہ تھا ) تو آپ نے فرمایا کہ بریرہ ( رضی اللہ عنہا ) کا کیا معاملہ ہے ؟ تم انہیں خرید کر آزاد کردو ، وہ لوگ جو چاہیں شرط لگالیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کردیا اور اس کے مالک نے ولاءکی شرط اپنے لیے محفوظ رکھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ ولاءاسی کے ساتھ ثابت ہوتی ہے جو آزاد کرے ( دوسرے ) جو چاہیں شرط لگاتے رہیں ۔
معلوم ہوا کہ غلط شرطوں کے ساتھ جو معاملہ ہو وہ شرطیں ہرگز قابل تسلیم نہ ہوں گی اور معاملہ منعقد ہوجائے گا۔