You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الوَلِيدِ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ»، وَقَالَ: «مَا يَسُرُّنَا أَنَّهُمْ عِنْدَنَا» [ص:18] قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ: «مَا يَسُرُّهُمْ أَنَّهُمْ عِنْدَنَا وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ»
Narrated Anas bin Malik: The Prophet delivered a sermon and said, Zaid took the flag and was martyred, and then Ja`far took the flag and was martyred, and then `Abdullah bin Rawaha took the flag and was martyred too, and then Khalid bin Al-Walid took the flag though he was not appointed as a commander and Allah made him victorious. The Prophet further added, It would not please us to have them with us. Aiyub, a sub-narrator, added, Or the Prophet, shedding tears, said, 'It would not please them to be with us.'
ہم سے یوسف بن یعقوب صفار نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا آپ نے فرمایا فوج کا جھنڈا ا ب زید نے اپنے ہاتھ میں لیا اور وہ شہید کر دیئے گئے پھر جعفر نے لے لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے پھر عبد اللہ بن رواحہ نے لے لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے اور اب کسی ہدایت کا انتظار کئے بغیر خالد بن ولید نے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ اور ان کے ہاتھ پر اسلامی لشکر کو فتح ہوئی ۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ہمیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ یہ لوگ جو شہید ہو گئے ہیں ہمارے پاس زندہ رہتے کیونکہ وہ بہت عیش وآرام میں چلے گئے ہیں ۔ ایوب نے بیان کیا یاآپ نے یہ فرمایا کہ انہیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ ہمارے ساتھ زندہ رہتے ، اس وقت آنحضرت کی صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں سے آنسوجاری تھے ۔
ہوا یہ تھا کہ ۸ھ میں آپؐ نے غزوۂ موتہ کے لئے ایک لشکر روانہ کیا۔ زید بن حارثہ کو اس کا سردار مقرر کیا‘ فرمایا اگر وہ شہید ہو جائیں تو جعفر کو سردار بنانا‘ اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ کو۔ اتفاق سے یکے بعد دیگرے یہ تینوں سردار شہید ہوگئے اور خالد بن ولید نے آخر میں افسری جھنڈا اٹھا لیا تاکہ مسلمان ہمت نہ ہاریں کیونکہ لڑائی سخت ہو رہی تھی۔ گو ان کے لئے آنحضرتﷺ نے کچھ نہیں فرمایا تھا۔ آپؐ کافروں سے یہاں تک لڑے کہ اللہ نے آپ کے ذریعہ اسلام کے لشکر کو فتح نصیب فرمائی۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے خوش ہو کر خالد کے حق میں فرمایا کہ وہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔ مزید تفصیلات جنگ موتہ کے ذکر میں آئیں گی۔