You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: «اصْطَبَحَ نَاسٌ الخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَاءَ»، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: مِنْ آخِرِ ذَلِكَ اليَوْمِ؟ قَالَ: لَيْسَ هَذَا فِيهِ
Narrated Jabir bin `Abdullah: Some people drank alcohol in the morning of the day (of the battle) of Uhud and were martyred (on the same day). Sufyan was asked, (Were they martyred) in the last part of the day?) He replied, Such information does not occur in the narration.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا عمروسے‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا‘ آپ بیان کرتے تھے کہ کچھ صحابہ نے جنگ احد کے دن صبح کے وقت شراب پی ( راوی حدیث ) سے پوچھا گیا کیا اسی دن کے آخری حصے میں ( ان کی شہادت ہوئی ) تھی جس دن انہوں نے شراب پی تھی ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
یعنی اس روایت میں یہ ذکر نہیں ہے کہ اسی دن شام کو شراب پی تھی بلکہ صبح کو پینے کا ذکر ہے‘ جنگ احد جب ہوئی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی۔ شہید کی فضیلت اس حدیث سے یوں نکلی کہ اللہ نے جابر رضی اللہ عنہ کے باپ سے کلام کیا جنہوں نے یہ آرزو کی کہ میں پھر دنیا میں بھیج دیا جاؤں پھر انہوں نے اللہ سے یہ دعا کی کہ میرا حال میرے ساتھیوں کو پہنچا دے۔ اس پر یہ آیت اتری (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اَمْوَاتًا) ( آل عمران: ۱۶۹) اس روایت کو ترمذی نے نکالا ہے اور حضرت امام بخاریؒ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس روایت میں ان شہداء سے متعلق شراب نوشی کا ذکر ضمناً آگیا ہے‘ بعد میں شراب کی حرمت نازل ہونے پر جملہ اصحاب نبوی نے شراب کے برتن تک توڑ کر اپنے گھروں سے پھینک دئیے تھے (رضی اللہ عنہم)۔ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں مطابقتہ للترجمۃ فیہ عسر الا ان یکون مرادہ ان الخمر التی شربواھا یومئذ لم تضرھم لان اللہ عزوجل التی علیھم بعد موتھم ورفع عنھم الخوف والحزن وانما کان ذالک لان کانت یومئذ مباحۃ (فتح) یعنی حدیث اور باب میں مطابقت مشکل ہے مگر یہ کہ مراد یہ ہو کہ اس دن ان شہیدوں نے شراب پی تھی جس سے ان کی شہادت میں کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ اللہ نے موت کے بعد ان کی تعریف کی اور ان سے خوف و غم کو دور کردیا۔ یہ اس لئے کہ اس دن تک شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی اس لئے وہ مباح تھی۔ بعد میں حرمت نازل ہو کر وہ قیامت تک کے لئے حرام کردی گئی۔