You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحُوهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَسْهِمْ لِي، فَقَالَ بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ العَاصِ: لاَ تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ»، فَقَالَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ: وَاعَجَبًا لِوَبْرٍ، تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ، يَنْعَى عَلَيَّ قَتْلَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ عَلَى يَدَيَّ، وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ، قَالَ: «فَلاَ أَدْرِي أَسْهَمَ لَهُ أَمْ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ»، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنِيهِ السَّعِيدِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «أَبُو عَبْدِ اللَّهِ السَّعِيدِيُّ هُوَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ»
Narrated Abu Huraira: I went to Allah's Apostle while he was at Khaibar after it had fallen in the Muslims' hands. I said, O Allah's Apostle! Give me a share (from the land of Khaibar). One of the sons of Sa'id bin Al-'As said, O Allah's Apostle! Do not give him a share. I said, This is the murderer of Ibn Qauqal. The son of Said bin Al-As said, Strange! A Wabr (i.e. guinea pig) who has come down to us from the mountain of Qaduim (i.e. grazing place of sheep) blames me for killing a Muslim who was given superiority by Allah because of me, and Allah did not disgrace me at his hands (i.e. was not killed as an infidel). (The sub-narrator said I do not know whether the Prophet gave him a share or not. )
ہم سے حمیدی نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبردی اوران سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہوچکا تھا ، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! میرا بھی ( مال غنیمت میں ) حصہ لگائیے ۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے ( ابان بن سعید رضی اللہ عنہ ) نے کہا یا رسول اللہ ! ان کا حصہ نہ لگائیے ۔ اس پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوقل ( نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ ) کا قاتل ہے ۔ ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور ( یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آگیا ہے اورایک مسلمان کے قتل کا مجھ پرالزام لگاتا ہے ۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے ( شہادت ) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچالیا ( اگر اس وقت میں مارا جاتا ) تو دوزخی ہوتا‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کابھی حصہ لگایایا نہیں ۔ سفیان نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اورانہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ۔ ابو عبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحیٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں ۔