You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَابَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ، فَأَرْسَلَهَا مِنَ الحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الوَدَاعِ - فَقُلْتُ لِمُوسَى: فَكَمْ كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ؟ قَالَ: سِتَّةُ [ص:32] أَمْيَالٍ أَوْ سَبْعَةٌ - وَسَابَقَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، فَأَرْسَلَهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الوَدَاعِ وَكَانَ أَمَدُهَا مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ قُلْتُ: فَكَمْ بَيْنَ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِيلٌ أَوْ نَحْوُهُ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ مِمَّنْ سَابَقَ فِيهَا
Narrated Abu 'Is-haq from Musa bin `Uqba from Mafia from Ibn `Umar who said: Allah's Apostle arranged a horse race amongst the horses that had been made lean, letting them start from Al-Hafya' and their limit (distance of running) was up to Thaniyat-al-Wada`. I asked Musa, 'What was the distance between the two places?' Musa replied, 'Six or seven miles. He arranged a race of the horses which had not been made lean sending them from Thaniyat-al-Wada`, and their limit was up to the mosque of Bani Zuraiq.' I asked, 'What was the distance between those two places?' He replied 'One mile or so.' Ibn `Umar was amongst those who participated in that horse race.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی جنہیں تیار کیا گیاتھا ۔ یہ دوڑ مقام حفیاءسے شروع کرائی اور ثنیۃ الوداع اس کی آخری حد تھی ( ابواسحاق راوی نے بیان کیا کہ ) میں نے ابوموسیٰ سے پوچھا اس کا فاصلہ کتنا تھا ؟ تو انہوں نے بتایا کہ چھ یا سات میل اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی بھی دوڑ کرائی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا ۔ ایسے گھوڑوں کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے شروع ہوئی اور حد مسجد بنی زریق تھی ۔ میں نے پوچھا اس میں کتنا فاصلہ تھا ؟ انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک میل ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دوڑ میں شرکت کرنے والوں میں تھے ۔
حضرت امام بخاری کا مقصد باب یہ ہے کہ اضمار شدہ گھوڑوں کی دوڑ کی حد چھ یا سات میل ہے جیسا کہ مقام حفیاء اور ثنیۃ الوداع کا فاصلہ ہے اور غیر اضمار شدہ کی حد تقریباً ایک میل جو ثنیۃ الوداع اور مسجد بنو زریق کی حد تھی۔ ایک متمدن حکومت کے لئے اس مشینی دور میں بھی گھوڑے کی بڑی اہمیت ہے۔ عربی نس کے گھوڑے جو فوقیت رکھتے ہیں وہ محتاج تشریح نہیں۔ زمانۂ رسالت میں گھوڑوں کو سدھانے کے لیے یہ مقابلہ کی دوڑ ہوا کرتی تھی مگر آج کل ریس کی دوڑ جو آج عام طور پر شہروں میں کرائی جاتی ہے اور گھوڑوں پر بڑی بڑی رقوم بطور جوئے بازی کے لگائی جاتی ہیں یہ کھلا ہوا جوا ہے جو شرعاً قطعاً حرام ہے اور کسی پر مخفی نہیں۔ صد افسوس کہ عام مسلمانوں نے آج کل حلال و حرام کی تمیز ختم کردی ہے اور کتنے ہی مسلمان ان میں حصہ لیتے ہیں اور تباہ ہوتے ہیں۔ مختصر یہ کہ آج کل ریس کی گھوڑ دوڑ میں شرکت کرنا بالکل حرام ہے‘ اللہ ہر مسلمان کو اس تباہی سے بچائے۔آمین