You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ المَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ، يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ، فَقَالَ عُمَرُ: «أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ، وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» [ص:34]، قَالَ عُمَرُ: «فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا القِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ»، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: تَزْفِرُ: تَخِيطُ
Narrated Tha`laba bin Abi Malik: `Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle. They meant Um Kulthum, the daughter of `Ali. `Umar said, Um Salit has more right (to have it). Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' `Umar said, She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مباک نے خبردی ، کہا ہم کو یونس نے خبردی ، انہیں ابن شہاب نے ، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں ۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین ! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے ، جو آپ کے گھر میں ہیں ۔ ان کی مراد ( آپ کی بیوی ) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں ۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے ( پانی کے ) اٹھاکر لاتی تھیں ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا ( حدیث میں ) لفظ تزفر کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی ۔
تزفر کا معنی سینے سے کرنا صحیح نہیں ہے‘ صحیح معنی یہ ہے کہ اٹھا کر لاتی تھی۔ قسطلانی نے کہا امام بخاریؒ نے یہ معنی ابو صالح کاتب لیث کی تقلید سے نقل کردیا۔ حضرت عمرؓ کا عدل و انصاف یہاں سے معلوم کرنا چاہئے۔ یہ چادر آپ اپنی بیوی ام کلثوم کو دے دیتے مگر صرف اس خیال سے نہ دی کہ وہ ان کی بیوی تھیں اور غیر کو جس کا حق زیادہ تھا مقدم کیا۔ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔