You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهَا لَيْلًا، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَوْمًا بِلَيْلٍ لاَ يُغِيرُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ خَرَجَتْ يَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا: مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ، مُحَمَّدٌ وَالخَمِيسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ، فَسَاءَ صَبَاحُ المُنْذَرِينَ»
Narrated Anas: The Prophet set out for Khaibar and reached it at night. He used not to attack if he reached the people at night, till the day broke. So, when the day dawned, the Jews came out with their bags and spades. When they saw the Prophet; they said, Muhammad and his army! The Prophet said, Allahu--Akbar! (Allah is Greater) and Khaibar is ruined, for whenever we approach a nation (i.e. enemy to fight) then it will be a miserable morning for those who have been warned.
( دوسری سند ) ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں خیبر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کسی قوم تک رات کے وقت پہنچتے تو صبح سے پہلے ان پر حملہ نہیں کرتے تھے ۔ جب صبح ہوئی تو یہودی اپنے پھاوڑے اور ٹوکرے لے کر باہر ( کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ) نکلے ۔ جب انہوں نے اسلامی لشکر کو دیکھا تو چیخ پڑے محمد واللہ محمد لشکر سمیت آ گئے ۔ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے ۔ اب خیبر تو خراب ہوگیا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں مجاہدانہ اتر آتے ہیں تو ( کفر سے ) ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے ۔
جنگ خیبر کا پس منظر یہودیوں کی مسلسل غداری اور طبعی فساد انگیزی تھی۔ تفصیلی حالات اپنے موقع پر بیان ہوں گے۔ حدیث میں لفظ مساحیھم مسحاۃ کی جمع ہے جس سے مراد پھاؤڑہ ہے اور مکاتلھم مکتل کی جمع ہے‘ وہ ٹوکری جو پندرہ صاع وزن کی وسعت رکھتی ہو۔ خمیس سے مراد جو پانچ حصوں پر تقسیم ہوتا ہے میمنہ اور میسرہ قلب اور ساقہ اور مقدمہ اسی نسبت سے لشکر کو خمیس کہا گیا ہے اور ساحۃ سے مراد الان ہے واصلھا الفضاء بین المنازل کذا فی المجمع والیعنی والکرمانی۔