You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَبِهَذَا الإِسْنَادِ: «مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَإِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ»
The Prophet added, He who obeys me, obeys Allah, and he who disobeys me, disobeys Allah. He who obeys the chief, obeys me, and he who disobeys the chief, disobeys me. The Imam is like a shelter for whose safety the Muslims should fight and where they should seek protection. If the Imam orders people with righteousness and rules justly, then he will be rewarded for that, and if he does the opposite, he will be responsible for that.
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی ، اس نے میری نافرمانی کی ۔ امام کی مثال ڈھال جیسی ہے کہ اس کے پیچھے رہ کر اس کی آڑ میں ( یعنی اس کے ساتھ ہو کر ) جنگ کی جاتی ہے ۔ اور اسی کے ذریعہ ( دشمن کے حملہ سے ) بچا جاتا ہے ، پس اگر امام تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دے اور انصاف کرے اس کا ثواب اسے ملے گا ، لیکن اگر بے انصافی کرے گا تو اس کا وبال اس پر ہو گا ۔
یعنی امام کی ذات لوگوں کا بچاؤ ہوتی ہے۔ کوئی کسی پر ظلم کرنے نہیں پاتا۔ دشمنوں کے حملہ سے اسی کی وجہ سے حفاظت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ ہمہ وقت مدافعت کے لئے تیار رہتا ہے۔ ان احادیث سے امام وقت کی شخصیت اور اس کی طاقت پر روشنی پڑتی ہے اور سیاست اسلامی و حکومت شرعی کا مقام ظاہر ہوتا ہے جس کے نہ ہونے کی وجہ سے آج ہر جگہ اسلام غریب ہے اور مسلمان غلامانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان احادیث پر ان حضرات کو بھی غور کرنا چاہئے جو اپنے کسی مولوی صاحب کو امام وقت کا نام دے کر اس کی بیعت کے لئے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں اور حالت یہ کہ مولوی صاحب کو حکومت کے معمولی چپراسی جتنی طاقت و سیاست حاصل نہیں ہے۔