You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ، فَأَخَذَهُ العَدُوُّ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ المُسْلِمُونَ، فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ المُسْلِمُونَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Nafi' (ra): A horse of Ibn 'Umar fled and the enemy took it. Then the Muslims conquered the enemy and the horse was returned to him during the lifetime of Allah's Messenger (saws). And also, once a slave of Ibn 'Umar (ra) fled and joined the Byzantines, and when the Muslims conquered them, Khalid bin Al-Walid returned the slave to him after the death of the Prophet (saws).
اورعبداللہ بن نمیر نے کہا ‘ کہ ہم سے عبید اللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کا ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا اور دشمنوں نے اس کو پکڑ لیا تھا ۔ پھر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو ان کا گھوڑا انہیں واپس کر دیا گیا ۔ یہ واقعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا ہے ۔ اسی طرح ان کے ایک غلام نے بھاگ کر روم میں پناہ حاصل کرلی تھی ۔ پھر جب مسلمانوں کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا توخالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کا غلام انہیں واپس کر دیا ۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا ہے ۔
: اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ شافعیہ اور اہلحدیث یہی کہتے ہیں کہ کافر مسلمانوں کے کسی مال کے مالک نہیں ہو سکتے اور جب کسی مسلمان کا مال ان کے پاس ملے وہ اس مسلمان کو دلا دیا جائے گا خواہ مال تقسیم ہو چکا ہو یا نہ ہو چکا ہو۔ اور امام مالک اور احمد کے نزدیک تقسیم کے بعد ان کو نہیں دلایا جائے گا۔ اور امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ کافر جب مال لوٹ لے جائیں اور اپنے ملک میں پہنچ جائیں تو وہ اس کے مالک ہو جاتے ہیں اور امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لا کر ان کا رد فرمایا ہے۔