You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «لَوْلاَ آخِرُ المُسْلِمِينَ، مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا، كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ»
Narrated Aslam: `Umar said, Were it not for those Muslims who have not come to existence yet, I would have distributed (the land of) every town I conquer among the fighters as the Prophet distributed the land of Khaibar.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے خبر دی ‘ انہیں امام مالک نے ‘ انہیں زید بن اسلم نے ‘ انہیں ان کے والد نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ‘ اگر مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کا خیال نہ ہوتا تو جو شہر بھی فتح ہوتا میں اسے فاتحوں میں اسی طرح تقسیم کر دیا کرتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کی تھی ۔
اکثر ائمہ کا فتویٰ ہے کہ مفتوحہ ملک کے لئے امام کو اختیار ہے خواہ تقسیم کردے خواہ خراجی ملک کے طور پررہنے دے۔ لیکن یہ خراج اسلامی قاعدے کے موافق مسلمانوں ہی پر خرچ کیا جائے ‘ یعنی محتاجوں‘ یتیموں کی خبر گیری‘ جہاد کے سامان‘ اور اسباب کی تیاری میں غرض ملک کا محاصل بادشاہ کی ملک نہیں ہے۔ بلکہ عام مسلمانوں اورغازیوں کا مال ہے۔ بادشاہ بھی بطور ایک سپاہی کے اس میں سے اپنا خرچ لے سکتا ہے۔ یہ شرعی نظام ہے مگر صد افسوس کہ آج یہ بیشتر اسلامی ممالک سے مفقود ہے۔ فلیبک علی الاسلام ان کان باکیا۔