You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِاليَمَنِ، فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ، أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ، أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ، وَالآخَرُ أَبُو رُهْمٍ - إِمَّا قَالَ: فِي بِضْعٍ، وَإِمَّا قَالَ: فِي ثَلاَثَةٍ وَخَمْسِينَ، أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي -، فَرَكِبْنَا سَفِينَةً، فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالحَبَشَةِ، وَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا، وَأَمَرَنَا بِالإِقَامَةِ، فَأَقِيمُوا مَعَنَا، فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَأَسْهَمَ لَنَا، أَوْ قَالَ: فَأَعْطَانَا مِنْهَا، وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ، إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ، قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ
Narrated Abu Musa: We got the news of the migration of the Prophet while we were in Yemen, so we set out migrating to him. We were, I and my two brothers, I being the youngest, and one of my brothers was Abu Burda and the other was Abu Ruhm. We were over fifty (or fifty-three or fifty two) men from our people. We got on board a ship which took us to An-Najashi in Ethiopia, and there we found Ja`far bin Abu Talib and his companions with An-Najaishi. Ja`far said (to us), Allah's Apostle has sent us here and ordered us to stay here, so you too, stay with us. We stayed with him till we all left (Ethiopia) and met the Prophet at the time when he had conquered Khaibar. He gave us a share from its booty (or gave us from its booty). He gave only to those who had taken part in the Ghazwa with him. but he did not give any share to any person who had not participated in Khaibar's conquest except the people of our ship, besides Ja`far and his companions, whom he gave a share as he did them (i.e. the people of the ship).
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو بردہ نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی خبر ہمیں ملی ‘ تو ہم یمن میں تھے ۔ اس لئے ہم بھی آپ کی خدمت میں مہاجر کی حیثیت سے حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوئے ۔ میں تھا ‘ میرے بھائی تھے ۔ ( میری عمر ان دونوںسے کم تھی ‘ دونوں بھائیوں میں ) ایک ابو بردہ رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے ابو رہم ۔ یاانہوں نے یہ کہا کہ اپنی قوم کے چند افراد کے ساتھ یا یہ کہا تریپن یا باون آدمیوں کے ساتھ ( یہ لوگ روانہ ہوئے تھے ) ہم کشتی میں سوار ہوئے تو ہماری کشتی نجاشی کے ملک حبشہ پہنچ گئی اور وہاں ہمیں جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اپنے دوسرے ساتھیوں کے سا تھ ملے ۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ ہم یہیں رہیں ۔ چنانچہ ہم بھی وہیں ٹھہر گئے ۔ اور پھر سب ایک ساتھ ( مدینہ ) حاضر ہوئے ‘ جب ہم خدمت نبوی میں پہنچے ‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کر چکے تھے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسرے مجاہدوں کے ساتھ ) ہمارا بھی حصہ مال غنیمت میں لگایا ۔ یا انہوں نے یہ کہا کہ آپ نے غنیمت میں سے ہمیں بھی عطا فرمایا ‘ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسے شخص کا غنیمت میں حصہ نہیںلگایا جو لڑائی میں شریک نہ رہا ہو ۔ صرف انہی لوگوں کو حصہ ملا تھا ‘ جو لڑائی میں شریک تھے ۔ البتہ ہمارے کشتی کے ساتھیوں اور جعفر اور ان کے ساتھیوں کو بھی آپ نے غنیمت میں شریک کیا تھا ۔ ( حالانکہ ہم لوگ لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے )
ظاہر یہ ہے کہ یہ حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں سے دلوایا نہ خمس میں سے ، پھر باب کی مناسبت کیونکر ہوگی‘ مگر جب امام کو مال غنیمت میں جو دوسرے مجاہدین کا حق ہے ایسا تصرف کرنا جائز ہوا تو خمس میں بطریق اولیٰ جائز ہوگا جو خاص امام کے سپرد کیا جاتا ہے۔ پس باب کا مطلب حاصل ہوگیا۔