You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، قَامَ فَكَبَّرَ وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»، وَقَامَ كَمَا هُوَ، فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، وَهِيَ أَدْنَى مِنَ القِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الرَّكْعَةِ الأُولَى، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالقَمَرِ: «إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ»
Narrated `Aisha: On the day of a solar eclipse, Allah's Apostle stood up (to offer the eclipse prayer). He recited Takbir, recited a long recitation (of Holy Verses), bowed a long bowing, and then he raised h is head saying. Allah hears him who sends his praises to Him. Then he stayed standing, recited a long recitation again, but shorter than the former, bowed a long bowing, but shorter than the first, performed a long prostration and then performed the second rak`a in the same way as he had done the first. By the time he had finished his prayer with Taslim, the solar eclipse had been over. Then he addressed the people referring to the solar and lunar eclipses saying, These are two signs amongst the Signs of Allah, and they do not eclipse because of anyone's death or life. So, if you see them, hasten for the Prayer.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ نے خبر دی ، اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ جس دن سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مصلے پر ) کھڑے ہوئے ۔ اللہ اکبر کہا اور بڑی دیر تک قرات کرتے رہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ، ایک بہت لمبا رکوع ، پھر سر اٹھاکر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور پہلے کی طرح کھڑے ہو گئے ۔ اس قیام میں بھی لمبی قرات کی ۔ اگرچہ پہلی قرات سے کم تھی اور پھر رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے ، اگرچہ پہلے رکوع سے یہ کم تھا ۔ اس کے بعد سجدہ کیا ، ایک لمبا سجدہ ، دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا اور اس کے بعد سلام پھیرا تو سورج صاف ہوچکا تھا ۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا اور سورج اور چاند گرہن کے متعلق بتلایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں اور ان میں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا ، اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو فوراً نماز کی طرف لپک جاو ۔
آج چاند اور سورج کے گرہن کی جو وجہ بیان کی جاتی ہیں وہ بھی شان قدرت ہی کے مظاہر ہیں، لہٰذا حدیث صحیح اور قرآن میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔