You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: المَلاَئِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ، وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ، وَصَلاَةِ العَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ، فَيَقُولُ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي، فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ يُصَلُّونَ
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Angels keep on descending from and ascending to the Heaven in turn, some at night and some by daytime, and all of them assemble together at the time of the Fajr and `Asr prayers. Then those who have stayed with you over-night, ascent unto Allah Who asks them, and He knows the answer better than they, How have you left My slaves? They reply, We have left them praying as we found them praying. If anyone of you says Amin (during the Prayer at the end of the recitation of Surat-al-Faitiha), and the angels in Heaven say the same, and the two sayings coincide, all his past sins will be forgiven.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے آگے پیچھے زمین پر آتے جاتے رہتے ہیں ، کچھ فرشتے رات کے ہیں اور کچھ دن کے اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہو جاتے ہیں ۔ پھر وہ فرشتے جو تمہارے یہاں رات میں رہے ۔ اللہ کے حضور میں جاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان سے دریافت فرماتا ہے....حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے.... کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ، وہ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے انہیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے ۔ اور اسی طرح جب ہم ان کے یہاں گئے تھے ، جب بھی وہ ( عصر ) کی نماز پڑھ رہے تھے ۔
ان جملہ احادیث کے لانے سے مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض فرشتوں کا وجود ثابت کرنا ہے۔ جن پر ایمان لانا ارکان ایمان سے ہے۔ فرشتوں میں حضرت جبرئیل، میکائیل، اسرافیل علیہم السلام زیادہ مشہور ہیں۔ باقی ان کی تعداد اتنی ہے جسے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، وہ سب اللہ کے بندے ہیں، اللہ کے فرمانبردار ہیں۔ اس کی اجازت بغیر وہ دم بھی نہیں مارسکتے نہ وہ کسی نفع نقصان کے مالک ہیں۔