You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الوَحْيُ فَتْرَةً، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي، سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ، فَإِذَا المَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ، قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجُئِثْتُ مِنْهُ، حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ، فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا المُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ} [المدثر: 2] إِلَى قَوْلِهِ {وَالرُّجْزَ} [المدثر: 5] فَاهْجُرْ ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَالرِّجْزُ: الأَوْثَانُ
Narrated Jabir bin `Abdullah: that he heard the Prophet saying, The Divine Inspiration was delayed for a short period but suddenly, as I was walking. I heard a voice in the sky, and when I looked up towards the sky, to my surprise, I saw the angel who had come to me in the Hira Cave, and he was sitting on a chair in between the sky and the earth. I was so frightened by him that I fell on the ground and came to my family and said (to them), 'Cover me! (with a blanket), cover me!' Then Allah sent the Revelation: O, You wrapped up (In a blanket)! (Arise and warn! And your Lord magnify And keep pure your garments, And desert the idols. (74.1-5)
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو لیث نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہ مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا تھا کہ ( پہلے غار حراء میں جو حضرت جبرئیل علیہ السلام مجھ کو سورہ اقراء پڑھا کر گئے تھے اس کے بعد ) مجھ پر وحی کا نزول ( تین سال ) بند رہا ۔ ایک بار میں کہیں جارہا تھا کہ میں نے آسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی ، میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا ( یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام ) آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گر پڑا ۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ اوڑھا دو ، مجھے کچھ اوڑھا دو ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ ﴾ یا ایہا المدثر ﴿ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” فاہجر ‘ ‘ تک ۔ ابوسلمہ نے کہا کہ آیت میں الرجز سے بت مراد ہیں ۔
اسلام میں بت پرستی ایک گندا عمل ہے۔ اسی لیے بت پرستوں کو انماالمشرکون نجس ( التوبہ: 28 ) کہا گیا ہے کہ شرک کرنے والے گندے ہیں۔ وہ بتوں کے پجاری ہوں یا قبروں کے ہر دو کا عنداللہ ایک ہی درجہ ہے۔