You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي وَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, Amongst the men of Bani Israel there was a man who had murdered ninety-nine persons. Then he set out asking (whether his repentance could be accepted or not). He came upon a monk and asked him if his repentance could be accepted. The monk replied in the negative and so the man killed him. He kept on asking till a man advised to go to such and such village. (So he left for it) but death overtook him on the way. While dying, he turned his chest towards that village (where he had hoped his repentance would be accepted), and so the angels of mercy and the angels of punishment quarrelled amongst themselves regarding him. Allah ordered the village (towards which he was going) to come closer to him, and ordered the village (whence he had come), to go far away, and then He ordered the angels to measure the distances between his body and the two villages. So he was found to be one span closer to the village (he was going to). So he was forgiven.
ہم سے محمدبن بشار نےبیان کیا، ہم سے محمدبن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوصدیق ناجی بکربن قیس نے اورا ن سے ابوسعید خدری نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر و ہ( نادم ہوا) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کےپاس آیا اوراس سے پوچھا ،کیا اس گناہ سےتوبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں ۔یہ سن کر اس نےاس درویش کوبھی قتل کردیا( اورسوخون پورے کردئیے) پھر وہ ( دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کوایک درویش نےبتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھاکہ) اس کومت واقع ہوگئی ۔مرتےمرتے اس نے اپناسینہ اس پستی کی طرف جھکادیا۔ آخر رحمت کےفرشتوں اورعذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں وہ توبہ کےلیے جارہاتھا) حکم دیا کہ وہ اس کی نعش سےقریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں سے وہ نکلای تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش شےدور ہوجا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سےفرمایا کہ اب دونوں کافاصلہ دیکھوں اور(جب ناپا تو) اس بستی کو(جہاں سے وہ توبہ کےلیے جارہا تھا) ایک بالشت نعش سےنزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیاگیا۔
ہم سے محمدبن بشار نےبیان کیا، ہم سے محمدبن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوصدیق ناجی بکربن قیس نے اورا ن سے ابوسعید خدری نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر و ہ( نادم ہوا) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کےپاس آیا اوراس سے پوچھا ،کیا اس گناہ سےتوبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں ۔یہ سن کر اس نےاس درویش کوبھی قتل کردیا( اورسوخون پورے کردئیے) پھر وہ ( دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کوایک درویش نےبتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھاکہ) اس کومت واقع ہوگئی ۔مرتےمرتے اس نے اپناسینہ اس پستی کی طرف جھکادیا۔ آخر رحمت کےفرشتوں اورعذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں وہ توبہ کےلیے جارہاتھا) حکم دیا کہ وہ اس کی نعش سےقریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں سے وہ نکلای تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش شےدور ہوجا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سےفرمایا کہ اب دونوں کافاصلہ دیکھوں اور(جب ناپا تو) اس بستی کو(جہاں سے وہ توبہ کےلیے جارہا تھا) ایک بالشت نعش سےنزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیاگیا۔