You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ وَلَعْنَهُمْ يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, Doesn't it astonish you how Allah protects me from the Quraish's abusing and cursing? They abuse Mudhammam and curse Mudhammam while I am Muhammad (and not Mudhammam).
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہیں تعجب نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے قریش کی گالیوں اور لعنت ملامت کو کس طرح دور کرتاہے ۔ مجھے وہ مذمم کہہ کر براکہتے ، اس پر لعنت کرتے ہیں ۔ حالانکہ میں تومحمد ہوں ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
عرب کے کافر دشمنی سے آپ کو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہ کہتے بلکہ اس کی ضد میں مذمم نام سے آپ کو پکارتے یعنی مذمت کیا ہوا برا۔ آپ نے فرمایا کہ مذمم میرا نام ہی نہیں ہے، جو مذمم ہوگا اسی پر ان کی گالیاں پڑیں گی۔ حافظ رحمہ اللہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بھی نام وارد ہیں جیسے رؤف، رحیم، شاہد، بشیر، نذیر، مبین، داعی الی اللہ، سراج منیر، مذکر، رحمت، نعمت، ہادی، شہید، امین، مزمل، مدثر، متوکل، مختار، مصطفی ، شفیع، مشفع، صادق، مصدوق وغیرہ وغیرہ ۔ بعض نے کہا کہ آنحضرت ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نام بھی اسماءحسنیٰ کی طرح ننانوے تک پہنچتے ہیں، اگر مزید تلاش کئے جائیں تو سوتک مل سکیں گے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ مبارک نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں حافظ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ای الذی حمد مرۃ بعد مرۃ اوالذی تکاملت فیہ الخصائل المحمودۃ قال عیاض: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احمد قبل ان یکون محمد کما وقع فی الوجود لان تسمیۃ احمد وقعت فی الکتب السابقۃ وتسمیۃ محمد وقعت فی القرآن العظیم و ذلک انہ حمد ربہ قبل ان یحمدہ الناس وکذلک فی الآخرۃ بحمدربہ فیشفعہ فیحمدہ الناس وقد خص بسورۃ المحمد وبلواءالحمد و بالمقام المحمود و شرع لہ الحمد بعد الاکل والشرب و بعد الدعاءوبعد القدوم من السفر و سمیت امتہ الحمادین فجمعت لہ معانی الحمد وانواعہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ( فتح الباری ) ۔